مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11198
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهُوَ فِي صَلَاةٍ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا آتَاهُ إِيَّاهُ قَالَ وَقَلَّلَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ قَالَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ وَاللَّهِ لَوْ جِئْتُ أَبَا سَعِيدٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ السَّاعَةِ أَنْ يَكُونَ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ فَأَتَيْتُهُ فَأَجِدُهُ يُقَوِّمُ عَرَاجِينَ فَقُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَا هَذِهِ الْعَرَاجِينُ الَّتِي أَرَاكَ تُقَوِّمُ قَالَ هَذِهِ عَرَاجِينُ جَعَلَ اللَّهُ لَنَا فِيهَا بَرَكَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّهَا وَيَتَخَصَّرُ بِهَا فَكُنَّا نُقَوِّمُهَا وَنَأْتِيهِ بِهَا فَرَأَى بُصَاقًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَفِي يَدِهِ عُرْجُونٌ مِنْ تِلْكَ الْعَرَاجِينِ فَحَكَّهُ وَقَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ فَإِنَّ رَبَّهُ أَمَامَهُ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَإِنْ لَمْ قَالَ سُرَيْجٌ لَمْ يَجِدْ مَبْصَقًا فَفِي ثَوْبِهِ أَوْ نَعْلِهِ قَالَ ثُمَّ هَاجَتْ السَّمَاءُ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ فَلَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ بَرَقَتْ بَرْقَةٌ فَرَأَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ فَقَالَ مَا السُّرَى يَا قَتَادَةُ قَالَ عَلِمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ شَاهِدَ الصَّلَاةِ قَلِيلٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَشْهَدَهَا قَالَ فَإِذَا صَلَّيْتَ فَاثْبُتْ حَتَّى أَمُرَّ بِكَ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَعْطَاهُ الْعُرْجُونَ وَقَالَ خُذْ هَذَا فَسَيُضِيءُ أَمَامَكَ عَشْرًا وَخَلْفَكَ عَشْرًا فَإِذَا دَخَلْتَ الْبَيْتَ وَتَرَاءَيْتَ سَوَادًا فِي زَاوِيَةِ الْبَيْتِ فَاضْرِبْهُ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ قَالَ فَفَعَلَ فَنَحْنُ نُحِبُّ هَذِهِ الْعَرَاجِينَ لِذَلِكَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا عَنْ السَّاعَةِ الَّتِي فِي الْجُمُعَةِ فَهَلْ عِنْدَكَ مِنْهَا عِلْمٌ فَقَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ قَدْ أُعْلِمْتُهَا ثُمَّ أُنْسِيتُهَا كَمَا أُنْسِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے اور حضرت ابوہریرہ ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر حال بیان فرمایا۔ جب حضرت ابوہریرہ ؓ کی وفات ہوئی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ بخدا! اگر میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے پاس گیا تو ان سے اس گھڑی کے متعلق ضرور پوچھوں گا، ہوسکتا ہے انہیں اس کا علم ہو، چناچہ ایک مرتبہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ وہ چھڑیاں سیدھی کر رہے ہیں، میں نے ان سے پوچھا اے ابوسعید! یہ کیسی چھڑیاں ہیں جو میں آپ کو سیدھی کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ چھڑیاں ہیں جن میں اللہ نے ہمارے لئے برکت رکھی ہے، نبی ﷺ انہیں پسند فرماتے تھے اور انہیں چھپایا کرتے تھے۔ ہم انہیں سیدھا کر کے نبی ﷺ کے پاس لاتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قبلہ مسجد کی طرف تھوک لگا ہوا دیکھا، اس وقت نبی ﷺ کے ہاتھ میں ان میں سے ہی ایک چھڑی تھی، نبی ﷺ نے اس چھڑی سے اسے صاف کردیا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہو تو سامنے مت تھوکے کیونکہ سامنے اس کا رب ہوتا ہے، بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکے۔ پھر اسی رات خوب زوردار بارش ہوئی، جب نماز عشاء کے لئے نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو ایک دم بجلی چمکی، اس میں نبی ﷺ کی نظر حضرت قتادہ بن نعمان ؓ پر پڑی، نبی ﷺ نے پوچھا قتادہ! رات کے اس وقت میں (اس بارش میں) آنے کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! مجھے معلوم تھا کہ آج نماز کے لئے بہت تھوڑے لوگ آئیں گے تو میں نے سوچا کہ میں نماز میں شریک ہوجاؤں۔ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم پڑھ چکو تو رک جانا، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس سے گذرنے لگوں۔ چناچہ نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے حضرت قتادہ ؓ کو ایک چھڑی دی اور فرمایا یہ لے لو، یہ تمہارے دس قدم آگے اور دس قدم پیچھے روشنی دے گی، پھر جب تم اپنے گھر میں داخل ہو اور وہاں کسی کونے میں کسی انسان کا سایہ نظر آئے تو اس کے بولنے سے پہلے اسے اس چھڑی سے مار دینا کہ وہ شیطان ہوگا، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اس وجہ سے ہم ان چھڑیوں کو پسند کرتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ اے ابوسعید! حضرت ابوہریرہ ؓ نے ہمیں ساعت جمعہ کے حوالے سے ایک حدیث سنائی تھی، کیا آپ کو اس ساعت کا علم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اس ساعت کے متعلق دریافت کیا تھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے پہلے تو وہ گھڑی بتائی گئی تھی لیکن پھر شب قدر کی طرح بھلا دی گئی، ابو سلمہ کہتے ہیں کہ پھر میں وہاں سے نکل کر حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے پاس چلا گیا۔
Top