مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11012
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے گریز کیا کرو، صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہمارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا، اس طرح ہم ایک دوسرے سے گپ شپ کرلیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ بیٹھنے سے گریز نہیں کرسکتے تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو، صحابہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! راستے کا حق کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، ایذاء رسانی سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی بات کا حکم دینا اور بری بات سے روکنا۔
Top