مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10853
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْعَى نُوحٌ عَلَيْهِ السَّلَام يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُدْعَى قَوْمُهُ فَيُقَالُ لَهُمْ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ أَوْ مَا أَتَانَا مِنْ أَحَدٍ قَالَ فَيُقَالُ لِنُوحٍ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ قَالَ فَذَلِكَ قَوْلُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا قَالَ الْوَسَطُ الْعَدْلُ قَالَ فَيُدْعَوْنَ فَيَشْهَدُونَ لَهُ بِالْبَلَاغِ قَالَ ثُمَّ أَشْهَدُ عَلَيْكُمْ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن حضرت نوح (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ آپ نے پیغام توحید پہنچا دیا گیا تھا؟ وہ جواب دیں گے جی ہاں! پھر ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا اور ہمارے پاس کوئی نہیں آیا، حضرت نوح (علیہ السلام) سے کہا جائے گا کہ آپ کے حق میں کون گواہی دے گا؟ وہ جواب دیں گے کہ محمد ﷺ اور ان کی امت، یہی مطلب ہے اس آیت کا " کذلک جعلناکم امۃ وسطاً " کہ اس میں وسط سے مراد معتدل ہے، چناچہ اس امت کو بلایا جائے گا اور وہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے حق میں پیغامِ توحید پہنچانے کی گواہی دے گی، پھر تم پر میں گواہ بن کر گواہی دوں گا۔
Top