مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10784
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي الْعَيَّاشِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً رَجُلٌ صَرَفَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ قِبَلَ الْجَنَّةِ وَمَثَّلَ لَهُ شَجَرَةً ذَاتَ ظِلٍّ فَقَالَ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَأَكُونَ فِي ظِلِّهَا فَقَالَ اللَّهُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا قَالَ لَا وَعِزَّتِكَ فَقَدَّمَهُ اللَّهُ إِلَيْهَا وَمَثَّلَ لَهُ شَجَرَةً ذَاتَ ظِلٍّ وَثَمَرٍ فَقَالَ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَكُونُ فِي ظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرِهَا فَقَالَ اللَّهُ لَهُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِكَ فَيُقَدِّمُهُ اللَّهُ إِلَيْهَا فَتُمَثَّلُ لَهُ شَجَرَةٌ أُخْرَى ذَاتُ ظِلٍّ وَثَمَرٍ وَمَاءٍ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَكُونُ فِي ظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرِهَا وَأَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا فَيَقُولُ لَهُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ فَيُقَدِّمُهُ اللَّهُ إِلَيْهَا فَيَبْرُزُ لَهُ بَابُ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَأَكُونَ تَحْتَ نِجَافِ الْجَنَّةِ وَأَنْظُرَ إِلَى أَهْلِهَا فَيُقَدِّمُهُ اللَّهُ إِلَيْهَا فَيَرَى أَهْلَ الْجَنَّةِ وَمَا فِيهَا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ قَالَ فَيُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ فَإِذَا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ هَذَا لِي قَالَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى وَيُذَكِّرُهُ اللَّهُ سَلْ مِنْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ ثُمَّ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَدْخُلُ عَلَيْهِ زَوْجَتَاهُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ فَيَقُولَانِ لَهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَاكَ لَنَا وَأَحْيَانَا لَكَ فَيَقُولُ مَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِثْلَ مَا أُعْطِيتُ قَالَ وَأَدْنَى أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يُنْعَلُ مَنْ نَارٍ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِي دِمَاغُهُ مِنْ حَرَارَةِ نَعْلَيْهِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں سب سے کم ترین درجے کا آدمی وہ ہوگا جس کا چہرہ اللہ تعالیٰ جہنم سے جنت کی طرف پھیر دے گا اور اس کے سامنے ایک سایہ دار درخت کی شکل پیش کرے گا، وہ کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما، اس کے بعد حضرت ابوسعید ؓ اور ایک دوسرے صحابی ؓ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے ایک کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور دوسرے کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر وہ جنت میں داخل ہوگا تو حور عین میں سے اس کی دو بیویاں اس کے پاس آئیں گی اور اس سے کہیں گی اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو ہمارے لئے اور ہمیں آپ کے لئے زندہ رکھا، یہ دیکھ کر وہ کہے گا کہ جو نعمتیں مجھے ملی ہیں، ایسی کسی کو نہ ملی ہوں گی اور فرمایا جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جسے آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے جن کی حرارت کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا
Top