مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10770
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ يُعْرَضُ النَّاسُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ وَعَلَيْهِ حَسَكٌ وَكَلَالِيبُ وَخَطَاطِيفُ تَخْطَفُ النَّاسَ قَالَ فَيَمُرُّ النَّاسُ مِثْلَ الْبَرْقِ وَآخَرُونَ مِثْلَ الرِّيحِ وَآخَرُونَ مِثْلَ الْفَرَسِ الْمُجِدِّ وَآخَرُونَ يَسْعَوْنَ سَعْيًا وَآخَرُونَ يَمْشُونَ مَشْيًا وَآخَرُونَ يَحْبُونَ حَبْوًا وَآخَرُونَ يَزْحَفُونَ زَحْفًا فَأَمَّا أَهْلُ النَّارِ فَلَا يَمُوتُونَ وَلَا يَحْيَوْنَ وَأَمَّا نَاسٌ فَيُؤْخَذُونَ بِذُنُوبِهِمْ فَيُحْرَقُونَ فَيَكُونُونَ فَحْمًا ثُمَّ يَأْذَنُ اللَّهُ فِي الشَّفَاعَةِ فَيُوجَدُونَ ضِبَارَاتٍ ضِبَارَاتٍ فَيُقْذَفُونَ عَلَى نَهَرٍ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ رَأَيْتُمْ الصَّبْغَاءَ فَقَالَ وَعَلَى النَّارِ ثَلَاثُ شَجَرَاتٍ فَتَخْرُجُ أَوْ يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ النَّارِ فَيَكُونُ عَلَى شَفَتِهَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْهَا قَالَ فَيَقُولُ وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا قَالَ فَيَرَى شَجَرَةً فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرَتِهَا قَالَ فَيَقُولُ وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا قَالَ فَيَرَى شَجَرَةً أُخْرَى أَحْسَنَ مِنْهَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ حَوِّلْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَآكُلَ مِنْ ثَمَرَتِهَا فَيَقُولُ وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا قَالَ فَيَرَى الثَّالِثَةَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ حَوِّلْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرَتِهَا قَالَ وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا قَالَ فَيَرَى سَوَادَ النَّاسِ وَيَسْمَعُ أَصْوَاتَهُمْ فَيَقُولُ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ قَالَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفَا فَقَالَ أَحَدُهُمَا فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَيُعْطَى الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا وَقَالَ الْآخَرُ يُدْخَلُ الْجَنَّةَ فَيُعْطَى الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَمُرُّ النَّاسُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ فَذَكَرَهُ قَالَ بِجَنْبَتَيْهِ مَلَائِكَةٌ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا رَأَيْتُمْ الصَّبْغَاءَ شَجَرَةٌ تَنْبُتُ فِي الْغُثَاءِ وَقَالَ وَأَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ وَأَمْلَاهُ عَلَيَّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّفَاعَةَ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ وَعَلَيْهِ حَسَكٌ وَكَلَالِيبُ يَخْطَفُ النَّاسَ وَبِجَنْبَتَيْهِ الْمَلَائِكَةُ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ لوگوں کو جہنم کے پل پر لایا جائے گا جہاں آنکڑے، کانٹے اور اچکنے والی چیزیں ہوں گی، کچھ لوگ تو اس پر سے بجلی کی طرح گذر جائیں گے، کچھ ہوا کی طرح، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح، کچھ دوڑتے ہوئے، کچھ چلتے ہوئے، کچھ گھسیٹتے ہوئے اور کچھ اپنی سرین کے بل چلتے ہوئے گذریں گے، باقی جہنمی تو وہ اس میں زندہ ہوں گے نہ مردہ، البتہ کچھ لوگوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا جائے گا اور وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دیں گے اور انہیں گروہ در گروہ جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ پھر انہیں ایک نہر میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ اس طرح اگ آئیں گے جیسے کیچڑ میں دانہ اگ آتا ہے، اس کی مثال نبی ﷺ نے " صبغاء " سے دی۔ نبی ﷺ نے مزید فرمایا کہ پل صراط پر تین درخت ہوں گے، جہنم سے ایک آدمی نکل کر ان کے کنارے پہنچے گا اور کہے گا کہ پروردگار! میرا رخ جہنم سے پھیر دے، اللہ تعالیٰ اس سے یہ عہد و پیمان لے گا کہ تو اس کے بعد مجھ سے مزید کچھ نہ مانگے گا، اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے حضرت ابوسعید ؓ اور ایک دوسرے صحابی ؓ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے ایک کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور دوسرے کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنامزید دیا جائے گا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
Top