مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10746
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَمَّنْ لَقِيَ الْوَفْدَ وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ وَلَسْنَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَأْمُرُ بِهِ أَوْ نَدْعُو مَنْ وَرَاءَنَا فَقَالَ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ اعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا فَهَذَا لَيْسَ مِنْ الْأَرْبَعِ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتَوْا الزَّكَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا مِنْ الْغَنَائِمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالُوا وَمَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ قَالَ جِذْعٌ يُنْقَرُ ثُمَّ يُلْقُونَ فِيهِ مِنْ الْقُطَيْعَاءِ أَوْ الثَّمَرِ وَالْمَاءِ حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ مِنْ ذَلِكَ فَجَعَلْتُ أُخَبِّئُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَشْرَبَ قَالَ فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا قَالُوا إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ كَثِيرَةُ الْجُرْذَانِ لَا تَبْقَى فِيهَا أَسْقِيَةُ الْأُدُمِ قَالَ وَإِنْ أَكَلَتْهُ الْجُرْذَانُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَقَالَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيكَ خُلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتادیجئے جس پر عمل کرکے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتائیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں چار باتوں کا حکم اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں، اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع کرتا ہوں، لوگوں نے نبی ﷺ سے " نقیر " کا مطلب پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا مکڑی کا وہ کانٹا جسے کھوکھلا کرکے اس میں ٹکڑے، کھجوریں یا پانی ڈال کر جب اس کا جوش ختم ہوجائے تو اسے پی لیا جائے، پھر تم میں سے کوئی شخص اپنے چچا زاد ہی کو تلوار مارنے لگے، اتفاق سے اس وقت لوگوں میں ایک آدمی موجود تھا، جسے اسی وجہ سے زخم لگا تھا، میں شرم کے مارے اسے چھپانے لگا۔ پھر ان لوگوں نے پوچھا کہ مشروبات کے حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان مشکیزوں میں پیا کرو جن کا منہ بندھا ہوا ہو، انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے علاقے میں چوہوں کی بہتات ہے، اس میں چمڑے کے مشکیزے باقی رہ نہیں سکتے، نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ فرمایا اگرچہ چوہے انہیں کتر لیا کریں اور وفد کے سردار سے فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں، بردباری اور وقار
Top