مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10730
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي مَا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ حَبَطًا أَلَمْ تَرَ إِلَى آكِلَةِ الْخَضِرَةِ أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا وَاسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ الْمَالَ حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الَّذِي أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ فَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ ہم سے فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے؟ نبی ﷺ خاموش رہے، ہم سمجھ گئے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے چناچہ ہم نے اس آدمی سے کہا کیا بات ہے؟ تم نبی ﷺ سے بات کر رہے ہو اور وہ تم سے بات نہیں کر رہے؟ پھر جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی ﷺ اپنا پسینہ پونچھنے لگے اور فرمایا وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خود رو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کرکے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چناچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا
Top