مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10716
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ حَفِظَهَا مِنَّا مَنْ حَفِظَهَا وَنَسِيَهَا مِنَّا مَنْ نَسِيَهَا فَحَمِدَ اللَّهَ قَالَ عَفَّانُ وَقَالَ حَمَّادٌ وَأَكْثَرُ حِفْظِي أَنَّهُ قَالَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى مِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا أَلَا إِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ تُوقَدُ فِي جَوْفِ ابْنِ آدَمَ أَلَا تَرَوْنَ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَالْأَرْضَ الْأَرْضَ أَلَا إِنَّ خَيْرَ الرِّجَالِ مَنْ كَانَ بَطِيءَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الرِّضَا وَشَرَّ الرِّجَالِ مَنْ كَانَ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الرِّضَا فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ بَطِيءَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ وَسَرِيعَ الْغَضَبِ وَسَرِيعَ الْفَيْءِ فَإِنَّهَا بِهَا أَلَا إِنَّ خَيْرَ التُّجَّارِ مَنْ كَانَ حَسَنَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ وَشَرَّ التُّجَّارِ مَنْ كَانَ سَيِّئَ الْقَضَاءِ سَيِّئَ الطَّلَبِ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ حَسَنَ الْقَضَاءِ سَيِّئَ الطَّلَبِ أَوْ كَانَ سَيِّئَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ فَإِنَّهَا بِهَا أَلَا إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ أَلَا وَأَكْبَرُ الْغَدْرِ غَدْرُ أَمِيرِ عَامَّةٍ أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا مَهَابَةُ النَّاسِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِالْحَقِّ إِذَا عَلِمَهُ أَلَا إِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ قَالَ أَلَا إِنَّ مِثْلَ مَا بَقِيَ مِنْ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا مِثْلُ مَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک مسلسل خطبہ ارشاد فرمایا جس نے اسے یاد رکھ لیا سو رکھ لیا اور جو بھول گیا سو بھول گیا، اس خطبے میں نبی ﷺ نے اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اما بعد! دنیا سرسبز و شاداب اور شریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو؟ یاد رکھو! دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو اور یاد رکھو! کہ بنی آدم کی پیدائش مختلف درجات میں ہوئی ہے چناچہ بعض تو ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں، مؤمن ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مؤمن ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر ہو کر زندگی گذار تے ہیں اور کافر ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں مؤمن ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور کافر ہو کر مرتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور مؤمن ہو کر مرجاتے ہیں۔ یاد رکھو! غصہ ایک چنگاری ہے جو ابن آدم کے پیٹ میں سلگتی ہے، تم غصے کے وقت اس کی آنکھوں کا سرخ ہونا اور رگوں کا پھول جانا ہی دیکھ لو، جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے تو وہ زمین پر لیٹ جائے یاد رکھو! بہترین آدمی وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے اور وہ جلدی راضی ہوجائے اور بدترین آدمی وہ ہے جسے جلدی غصہ آئے اور وہ دیر سے راضی ہو اور جب آدمی کو غصہ دیر سے آئے اور دیر ہی سے جائے یا جلدی ہی چلا جائے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ یاد رکھو! بہترین تاجر وہ ہے جو عمدہ انداز میں قرض اداء کرے اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے اور بدترین تاجر وہ ہے جو بھونڈے انداز میں ادا کرے اور اسی انداز میں مطالبہ کرے اور اگر کوئی آدمی عمدہ انداز میں ادا اور بھونڈے انداز میں مطالبہ کرے یا بھونڈے انداز میں ادا اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہو، یاد رکھو! کسی شخص کو لوگوں کا رعب و دبدبہ کلمہ حق کہنے سے روکے جبکہ وہ اسے اچھی طرح معلوم بھی ہو، یاد رکھو! سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے، پھر جب غروب شمس کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو! دنیا کی جتنی عمر گزر گئی ہے، بقیہ عمر کی اس کے ساتھ وہی نسبت سے جو آج اسے گزرے ہوئے دن کے ساتھ اس وقت کی۔
Top