مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10686
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا قَدِمَ مِنْ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمُ ذَهَبٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى امْرَأَتِهِ فَحَدَّثَهَا فَقَالَتْ إِنَّ لَكَ لَشَأْنًا فَارْجِعْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَأَلْقَى خَاتَمَهُ وَجُبَّةً كَانَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ أُذِنَ لَهُ وَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْرَضْتَ عَنِّي قَبْلُ حِينَ جِئْتُكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ جِئْتَنِي وَفِي يَدِكَ جَمْرَةٌ مِنْ نَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ وَكَانَ قَدْ قَدِمَ بِحُلِيٍّ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ غَيْرُ مُغْنٍ عَنَّا شَيْئًا إِلَّا مَا أَغْنَتْ حِجَارَةُ الْحَرَّةِ وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَقَالَ الرَّجُلُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْذُرْنِي فِي أَصْحَابِكَ لَا يَظُنُّونَ أَنَّكَ سَخِطْتَ عَلَيَّ بِشَيْءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَذَرَهُ وَأَخْبَرَ أَنَّ الَّذِي كَانَ مِنْهُ إِنَّمَا كَانَ لِخَاتَمِهِ الذَّهَبِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نجران سے ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، نبی ﷺ نے اس سے اعراض فرمایا اور اس سے کچھ بھی نہ پوچھا، وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس واپس چلا گیا اور اسے سارا واقعہ بتایا، اس نے کہا کہ ضرور تمہارا کوئی معاملہ ہے، تم دوبارہ نبی ﷺ کے پاس جاؤ، چناچہ وہ دوبارہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جاتے ہوئے اپنی انگوٹھی اور اپنا جبہ " جو اس نے زیب تن کیا ہوا تھا " اتاردیا، اس مرتبہ جب اس نے اجازت چاہی تو اسے اجازت مل گئی، نبی ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے اسے جواب بھی دیا، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں جب پہلے آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے اعراض فرمایا تھا؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کی ایک چنگاری تھی، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! پھر تو میں بہت سی چنگاریاں لے کر آیا ہوں، دراصل وہ بحرین سے بہت سا زیور لے کر آیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم وہ چیز لے کر آئے جس کا ہمیں صرف اتنا ہی فائدہ ہوسکتا ہے جتنا پتھریلے علاقے کے پتھروں سے، البتہ یہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے۔ پھر اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! اپنے صحابہ کے سامنے میری طرف سے عذر داری کردیجئے تاکہ وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ آپ کسی وجہ سے مجھ سے ناراض ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر اس کی طرف سے عذر داری کرلی اور لوگوں کو دیا کہ اس کے ساتھ اعراض ان کی سونے کی انگوٹھی کی وجہ سے تھا۔
Top