مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10644
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ فَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ فَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ قَالَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ قَالَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا، وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں! یہ موت ہے، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو، اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہو گے، اس میں کبھی موت نہ آئے گی، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی " انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دیجئے جب معاملات کا فیصلہ کیا جائے گا اور وہ غفلت میں رہے " یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: محمد بن عبید اپنی حدیث میں کہتے کہ اہل دنیا اپنی دنیا کی غفلتوں میں رہے۔
Top