مسند امام احمد - حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 15986
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ كُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقُومُ لَهُ فِي حَوَائِجِهِ نَهَارِي أَجْمَعَ حَتَّى يُصَلِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَأَجْلِسَ بِبَابِهِ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ أَقُولُ لَعَلَّهَا أَنْ تَحْدُثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَةٌ فَمَا أَزَالُ أَسْمَعُهُ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ حَتَّى أَمَلَّ فَأَرْجِعَ أَوْ تَغْلِبَنِي عَيْنِي فَأَرْقُدَ قَالَ فَقَالَ لِي يَوْمًا لِمَا يَرَى مِنْ خِفَّتِي لَهُ وَخِدْمَتِي إِيَّاهُ سَلْنِي يَا رَبِيعَةُ أُعْطِكَ قَالَ فَقُلْتُ أَنْظُرُ فِي أَمْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ أُعْلِمُكَ ذَلِكَ قَالَ فَفَكَّرْتُ فِي نَفْسِي فَعَرَفْتُ أَنَّ الدُّنْيَا مُنْقَطِعَةٌ زَائِلَةٌ وَأَنَّ لِي فِيهَا رِزْقًا سَيَكْفِينِي وَيَأْتِينِي قَالَ فَقُلْتُ أَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِآخِرَتِي فَإِنَّهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِالْمَنْزِلِ الَّذِي هُوَ بِهِ قَالَ فَجِئْتُ فَقَالَ مَا فَعَلْتَ يَا رَبِيعَةُ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْأَلُكَ أَنْ تَشْفَعَ لِي إِلَى رَبِّكَ فَيُعْتِقَنِي مِنْ النَّارِ قَالَ فَقَالَ مَنْ أَمَرَكَ بِهَذَا يَا رَبِيعَةُ قَالَ فَقُلْتُ لَا وَاللَّهِ الَّذِي بَعَثَكِ بِالْحَقِّ مَا أَمَرَنِي بِهِ أَحَدٌ وَلَكِنَّكَ لَمَّا قُلْتَ سَلْنِي أُعْطِكَ وَكُنْتَ مِنْ اللَّهِ بِالْمَنْزِلِ الَّذِي أَنْتَ بِهِ نَظَرْتُ فِي أَمْرِي وَعَرَفْتُ أَنَّ الدُّنْيَا مُنْقَطِعَةٌ وَزَائِلَةٌ وَأَنَّ لِي فِيهَا رِزْقًا سَيَأْتِينِي فَقُلْتُ أَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِآخِرَتِي قَالَ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا ثُمَّ قَالَ لِي إِنِّي فَاعِلٌ فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی ؓ کی حدیثیں
حضرت ربیعہ بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اور سارا دن ان کے کام کاج میں لگا رہتا تھا، جب نبی ﷺ نماز عشاء پڑھ لیتے اور اپنے گھر میں چلے جاتے تو میں ان کے دروازے پر بیٹھ جاتا اور یہ سوچتا کہ ہوسکتا ہے نبی ﷺ کو کوئی کام پڑجائے، میں نبی ﷺ کو مسلسل سبحان اللہ وبحمدہ کہتے ہوئے سنتا، حتی کہ تھک کر واپس آجاتا یا نیند سے مغلوب ہو کر سو جاتا، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میری خدمت اور اپنے آپ کو ہلکان کرنے کو دیکھ کر مجھ سے فرمایا مانگو، میں تمہیں عطاء کروں گا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کچھ سوچنے کی مہلت دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم سوچ بچار کرلو، میں نے سوچا کہ دنیا کی زندگی تو گذر ہی جائے گی، لہذا آخرت سے بہتر مجھے اپنے لئے کوئی چیز محسوس نہ ہوئی، چناچہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا، نبی ﷺ نے پوچھا تمہاری کیا ضرورت ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اپنے پروردگار سے سفارش کر دیجئے کہ وہ مجھے جہنم سے آزادی کا پروانہ عطاء کردے، نبی ﷺ نے پوچھا تمہیں یہ بات کس نے بتائی؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! مجھے یہ بات کسی نے نہیں سمجھائی، بلکہ میں نے خود ہی اپنے معاملے میں غور و فکر کیا کہ دنیا تو دنیا والوں سے بھی چھن جاتی ہے لہذا میں نے سوچا کہ آخرت کے لئے درخواست پیش کردیتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر سجدوں کی کثرت کے ساتھ میری مدد کرو۔
Top