مسند امام احمد - حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 15930
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ قَالَ خَرَجْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَيْ عَامِرُ لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيَّاتِكَ قَالَ فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ وَيَذْكُرُ تَالَلَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَذَكَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا وَلَكِنْ لَمْ أَحْفَظْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ فَقَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْلَا مَتَّعْتَنَا بِهِ فَلَمَّا اصَّافَّ الْقَوْمُ قَاتَلُوهُمْ فَأُصِيبَ عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ بِقَائِمِ سَيْفِ نَفْسِهِ فَمَاتَ فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا كَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النَّارُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقَدُ قَالُوا عَلَى حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ قَالَ أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَكَسِّرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ أَلَا نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ أَوْ ذَاكَ
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی مرویات
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا اے عامر! ہمیں حدی کے اشعار تو سناؤ، وہ اتر کر اشعار پڑھنے لگے اور یہ شعر پڑھا واللہ اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، اس کے علاوہ بھی انہوں نے اشعار پڑھے جو مجھے یاد نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ حدی خوان کون ہے؟ لوگوں نے بتایا عامر بن اکوع، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے، تو ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ! آپ نے ہمیں اس سے فائدہ کیوں نہ اٹھانے دیا؟ بہرحال! جب لوگوں نے لڑائی کے لئے صف بندی کی تو دوران جنگ عامر کو اپنی ہی تلوار کی دھار لگ گئی اور وہ اس سے جاں بحق ہوگئے، جب رات ہوئی تو لوگوں نے بہت زیادہ آگ جلائی، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کیسی آگ ہے اور کس چیز پر جلائی گئی ہے؟ لوگوں نے بتایا پالتو گدھوں پر؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس میں جو کچھ ہے سب بہادو اور ہنڈیاں توڑ دو، ایک آدمی نے پوچھا کہ برتن میں جو کچھ ہے، اسے بہا کر برتن دوھ نہ لیں، نبی ﷺ نے فرمایا تو اور کیا؟
Top