مسند امام احمد - حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 15916
حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَزِيدَ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ كَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو قَالَ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدًى لَكَ مَا أَتَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا الْحَادِي قَالُوا ابْنُ الْأَكْوَعِ قَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ وَجَبَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ قَالَ فَأُصِيبَ ذَهَبَ يَضْرِبُ رَجُلًا يَهُودِيًّا فَأَصَابَ ذُبَابُ السَّيْفِ عَيْنَ رُكْبَتِهِ فَقَالَ النَّاسُ حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ قَالَ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ وَمَنْ يَقُولُهُ قَالَ قُلْتُ رِجَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْهُمْ فُلَانٌ وَفُلَانٌ قَالَ كَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ بِإِصْبَعَيْهِ وَإِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ وَقَلَّ عَرَبِيٌّ مَا مَشَى بِهَا يُرِيدُكَ عَلَيْهِ
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی مرویات
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے مروی ہے کہ (میرا بھائی) عامر ایک شاعر آدمی تھا، وہ ایک مقام پر پڑاؤ کر کے حدی کے یہ اشعار پڑھنے لگے اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، ہم صدقہ و خیرات کرتے اور نہ ہی نماز پڑھتے، ہم تیرے لئے قربان ہوں جب ہم آگئے ہیں تو ہماری مغفرت فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما اور ہم پر سکینہ نازل فرما، جب ہمیں آواز دے کر بلایا جاتا ہے تو ہم آجاتے ہیں اور لوگ صرف آواز دے کر ہم پر اعتماد اور بھروسہ کرلیتے ہیں۔ نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ حدی خان کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابن اکوع ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے، یہ سن کر ایک آدمی نے کہا واجب ہوگئی، یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے ہمیں اس سے فائدہ کیوں نہ اٹھانے دیا؟ راوی کہتے ہیں کہ اسی غزوے میں عامر شہید ہوگئے، وہ ایک یہودی کو مارنے کے لئے آگے بڑھے تھے کہ ان کی تلوار کی دھار اچٹ کر انہیں کے گھٹنے پر آلگی اور وہ شہید ہوگئے۔
Top