مسند امام احمد - حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 15908
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ شَكُّوا فِي بَعْضِ أَمْرِهِ قَالَ سَلَمَةُ فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْجُزَ بِكَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقْتَ فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ هَذَا قُلْتُ أَخِي قَالَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ أَنْ يُصَلُّوا عَلَيْهِ وَيَقُولُونَ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ غَيْرَ أَنَّ ابْنَ سَلَمَةَ قَالَ قَالَ مَعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ كَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِصْبَعَيْهِ
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی مرویات
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی ﷺ کی معیت میں میرے بھائی (دوسری روایت کے مطابق چچا) نے سخت جنگ لڑی، لیکن اسی دوران اس کی تلوار اچٹ کر خود اسی پر لگ گئی اور وہ اسی کی دھار سے شہید ہوگیا، نبی ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کر کے چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ وہ اپنے ہی ہتھیار سے مارا گیا، نبی ﷺ جب واپس ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! کیا آپ کی طرف سے مجھے رجزیہ اشعار پڑھنے کی اجازت ہے؟ نبی ﷺ نے اجازت دے دی، حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ سوچ سمجھ کر کہنا۔ میں نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ بخدا! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم کبھی ہدایت یافتہ نہ ہوتے، صدقہ و خیرات کرتے اور نہ ہی نماز پڑھتے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سچ کہا، میں نے آگے کہا کہ اے اللہ! ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمنوں سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما کہ مشرکین نے ہمارے خلاف سرکشی پر کمر باندھ رکھی ہے۔ میں نے جب اپنے رجزیہ اشعار مکمل کئے تو نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ اشعار کس نے کہے ہیں؟ میں نے عرض کیا میرے بھائی نے کہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! کچھ لوگ ان کی نماز جنازہ پڑھنے سے گھبرا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار سے ہی مرا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ محنت کرتا ہوا مجاہد بن کر شہید ہوا ہے۔ ایک دوسری سند میں یوں بھی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو لوگ ان پر نماز جنازہ پڑھنے سے گھبرا رہے ہیں انہیں غلطی لگی ہے، وہ تو محنت کرتا ہوا مجاہد بن کر شہید ہوا ہے اور اسے دوہرا اجر ملے گا، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے دو انگلیوں سے اشاردہ فرمایا۔
Top