مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9957
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَالِسًا قَالَ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ فَقِيلَ لَهُ هَذَا أَكْثَرُ عَامِرِيٍّ نَادَى مَالًا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رُدُّوهُ إِلَيَّ فَرَدُّوهُ عَلَيْهِ فَقَالَ نُبِّئْتُ أَنَّكَ ذُو مَالٍ كَثِيرٍ فَقَالَ الْعَامِرِيُّ إِي وَاللَّهِ إِنَّ لِي مِائَةً حُمْرًا وَمِائَةً أُدْمًا حَتَّى عَدَّ مِنْ أَلْوَانِ الْإِبِلِ وَأَفْنَانِ الرَّقِيقِ وَرِبَاطِ الْخَيْلِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِيَّاكَ وَأَخْفَافَ الْإِبِلِ وَأَظْلَافَ الْغَنَمِ يُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى جَعَلَ لَوْنُ الْعَامِرِيِّ يَتَغَيَّرُ أَوْ يَتَلَوَّنُ فَقَالَ مَا ذَاكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِسْلُهَا وَنَجْدَتُهَا قَالَ فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ بِأَخْفَافِهَا إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَى سَبِيلَهُ وَإِذَا كَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ حَتَّى يَرَى سَبِيلَهُ وَإِذَا كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا يَعْنِي لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا عَضْبَاءُ إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَى سَبِيلَهُ فَقَالَ الْعَامِرِيُّ وَمَا حَقُّ الْإِبِلِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَنْ تُعْطِيَ الْكَرِيمَةَ وَتَمْنَحَ الْغَزِيرَةَ وَتُفْقِرَ الظَّهْرَ وَتُسْقِيَ اللَّبَنَ وَتُطْرِقَ الْفَحْلَ قَالَ و حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثٍ ذَكَرَهُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي عُمَرَ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
ابوعمر غدانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ بنو عامر کا ایک آدمی وہاں سے گذرا لوگوں نے انہیں بتایا کہ یہ شخص تمام بنوعمر میں سب سے زیادہ مالدار ہے حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ لوگ اسے بلا لائے حضرت ابوہریرہ ؓ نے اس سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم بڑے مالدار ہو؟ اس نے کہا بالکل میرے پاس سو سرخ اونٹ اور سو گندمی اونٹ ہیں اس طرح اس نے اونٹوں کے مختلف رنگ، غلاموں کی تعداد اور گھوڑوں کے اصطبل گنوانا شروع کردئیے حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا اونٹوں اور بکریوں کے کھروں سے اپنے آپ کو بچانا حضرت ابوہریرہ ؓ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ اس کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چناچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور جس شخص کے پاس گائیں ہوں اور وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا اور ہر کھر والی گائے اسے اپنے کھر سے اور ہر سینگ والی گائے اسے اپنے سینگ سے روندے اور چھیل دے گی جوں ہی آخری گائے گذرے گی پہلی گائے دوبارہ واپس یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مندحالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اس عامری نے پوچھا اسے ابوہریرہ! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا عمدہ اونٹ کسی کو دینا دودھ والا جانور ہدیہ کرنا پشت پر سوار کرانا دودھ پلانا اور مذکر کو مؤنث کے پاس جانے کی اجازت دینا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top