مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9457
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ قَالَ لَهُ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَكَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقُوا بِثُمَامَةَ فَانْطَلَقُوا بِهِ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى وَجْهٌ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ وْ وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الْأَدْيَانِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَإِنِّي أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَى فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ صَبَأْتَ فَقَالَ لَا وَلَكِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا مسلمانوں نے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو جو یمامہ کا سردار تھا معزز اور مالدار آدمی تھا گرفتار کر کے قید کرلیا جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے گذرا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ ثمامہ کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے قتل کردیں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون قیمتی ہے اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک شکر گذار پر احسان کریں گے اور اگر آپ کو مال و دولت درکار ہو تو آپ کو وہ مل جائے گا نبی کریم ﷺ کا جب بھی اس کے پاس سے گذر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اس سے مذکورہ بالا سوال کرتے اور وہ حسب سابق وہی جواب دے دیتا۔ ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو لوگ اس کی درخواست پر اسے انصار کے ایک کنوئیں کے پاس لے گئے اور اسے غسل دلوایا اور پھر اس نے کلمہ پڑھ لیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ﷺ کل شام تک میری نگاہوں میں آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ ناپسندیدہ اور آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین اور آپ کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ کا دین میری نگاہوں میں تمام ادیان سے زیادہ اور آپ کا مبارک چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے آپ کے سواروں نے مجھے پکڑ لیا تھا حالانکہ میں عمرے کے ارادے سے جارہا تھا اب آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کی اجازت دے دی جب وہ مکہ مکرمہ پہنچے تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا تم بھی بےدین ہوگئے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ محمد رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا ہوں اور واللہ آج کے بعد یمامہ سے غلہ کا ایک دانہ بھی تمہارے پاس نہیں پہنچے گا یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ اجازت دے دیں۔
Top