صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں حضرت صدیق اکبر ؓ کو برا بھلا کہا نبی کریم ﷺ حضرت صدیق اکبر ؓ کے سکوت پر تعجب اور تبسم فرماتے رہے لیکن جب وہ آدمی حد سے ہی آگے بڑھ گیا تو حضرت صدیق اکبر ؓ نے بھی اس کی کسی بات کا جواب دیا اس پر نبی ﷺ ناراضگی میں وہاں سے کھڑے ہوگئے حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے پیچھے سے جا کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جب تک وہ مجھے برا بھلا کہتا رہا آپ ﷺ بیٹھے رہے اور جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ﷺ غصہ میں آ کر کھڑے ہوگئے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری جانب سے اسے جواب دے رہا تھا اور جب تم نے اسے جواب دیا تو درمیان میں شیطان آگیا اس لئے میں شیطان کی موجودگی میں نہ بیٹھ سکا۔ پھر فرمایا ابوبکر! تین چیزیں برحق ہیں (١) جس بندے پر ظلم ہو اور وہ اللہ کی خاطر اس پر خاموشی اختیار کرلے اللہ اس کی زبردست مدد ضرور فرماتا ہے (٢) جو آدمی صلہ رحمی کے لئے جود و سخا کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس کے مال میں اتنا ہی اضافہ کرتا ہے (٣) اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے تاکہ اپنا مال بڑھا لے اللہ اس کی قلت میں اور اضافہ کردیتا ہے۔