مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9078
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ ابْتَاعَ مُصَرَّاةً فَهُوَ بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کا تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے ( اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔ اور تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو۔ اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور ایک دوسرے کی بیع پر بیع مت کرو اور کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے۔
Top