مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9063
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْقَارِيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ دَاوُدُ النَّبِيُّ فِيهِ غَيْرَةٌ شَدِيدَةٌ وَكَانَ إِذَا خَرَجَ أُغْلِقَتْ الْأَبْوَابُ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَى أَهْلِهِ أَحَدٌ حَتَّى يَرْجِعَ قَالَ فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ وَغُلِّقَتْ الدَّارُ فَأَقْبَلَتْ امْرَأَتُهُ تَطَّلِعُ إِلَى الدَّارِ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ وَسَطَ الدَّارِ فَقَالَتْ لِمَنْ فِي الْبَيْتِ مِنْ أَيْنَ دَخَلَ هَذَا الرَّجُلُ الدَّارَ وَالدَّارُ مُغْلَقَةٌ وَاللَّهِ لَتُفْتَضَحُنَّ بِدَاوُدَ فَجَاءَ دَاوُدُ فَإِذَا الرَّجُلُ قَائِمٌ وَسَطَ الدَّارِ فَقَالَ لَهُ دَاوُدُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا الَّذِي لَا أَهَابُ الْمُلُوكَ وَلَا يَمْتَنِعُ مِنِّي شَيْءٌ فَقَالَ دَاوُدُ أَنْتَ وَاللَّهِ مَلَكُ الْمَوْتِ فَمَرْحَبًا بِأَمْرِ اللَّهِ فَرَمَلَ دَاوُدُ مَكَانَهُ حَيْثُ قُبِضَتْ رُوحُهُ حَتَّى فَرَغَ مِنْ شَأْنِهِ وَطَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَقَالَ سُلَيْمَانُ لِلطَّيْرِ أَظِلِّي عَلَى دَاوُدَ فَأَظَلَّتْ عَلَيْهِ الطَّيْرُ حَتَّى أَظْلَمَتْ عَلَيْهِمَا الْأَرْضُ فَقَالَ لَهَا سُلَيْمَانُ اقْبِضِي جَنَاحًا جَنَاحًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُرِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ فَعَلَتْ الطَّيْرُ وَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَلَبَتْ عَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ الْمَصْرَخِيَّةُ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرت داؤدعلیہ السلام میں غیرت کا مادہ بہت زیادہ تھا وہ جب گھر سے باہر جاتے تو ان کے گھر کے دروازے بند کر دئیے جاتے اور ان کی واپسی تک ان کے اہل خانہ کے پاس کوئی بھی نہ جاسکتا تھا، ایک دن حسب معمول اور اپنے گھر سے نکلے اور دورازے بند ہوگئے تو ان کی اہلیہ نے گھر میں جھانک کر دیکھا، وہاں وسط گھر میں ایک آدمی کھڑا ہوا دکھائی دیا، انہوں نے گھر میں موجود لوگوں سے پوچھا کہ گھر کا دروازہ تو بند ہے یہ آدمی گھر میں کیسے داخل ہوگیا؟ بخدا! تم داؤد کے سامنے شرمندہ کرواؤ گے۔ تھوڑی دیر بعد حضرت داؤدعلیہ السلام واپس آئے تو دیکھا کہ گھر کے عین بیچ میں ایک آدمی کھڑا ہے، انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ میں وہ ہوں جو بادشاہوں سے نہیں ڈرتا اور کوئی چیز مجھے روک نہیں سکتی، حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا بخدا! تم ملک الموت ہو حکم الٰہی کو خوش آمدید اور مٹی پر لیٹ گئے جہاں ان کی روح قبض ہوگئی اور فرشتہ اپنے کام سے فارغ ہوگیا۔ جب سورج طلوع ہوا تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے پرندوں کو حکم دیا کہ حضرت داؤدعلیہ السلام پر سایا کریں، چناچہ پرندوں نے ان پر سایا کرلیا، پھر جب زمین پر تاریکی چھا گئی تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے پرندوں سے فرمایا ایک ایک پر کو سمیٹو، حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں پرندوں کی کیفیت عملی طور پر دکھائی اور اپنا ہاتھ بند کرلیا، اس دن لمبے پروں والا شکرہ غالب آگیا تھا۔
Top