مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8507
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ الصُّبْحِ يَوْمًا فَأَتَى النِّسَاءَ فِي الْمَسْجِدِ فَوَقَفَ عَلَيْهِنَّ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُولٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِقُلُوبِ ذَوِي الْأَلْبَابِ مِنْكُنَّ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَتَقَرَّبْنَ إِلَى اللَّهِ مَا اسْتَطَعْتُنَّ وَكَانَ فِي النِّسَاءِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَتَتْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرَتْهُ بِمَا سَمِعَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَتْ حُلِيًّا لَهَا فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَأَيْنَ تَذْهَبِينَ بِهَذَا الْحُلِيِّ فَقَالَتْ أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ لَا يَجْعَلَنِي مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ وَيْلَكِ هَلُمِّي فَتَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى وَلَدِي فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ حَتَّى أَذْهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَتْ تَسْتَأْذِنُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ زَيْنَبُ تَسْتَأْذِنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ هِيَ فَقَالُوا امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ مَقَالَةً فَرَجَعْتُ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فَحَدَّثْتُهُ وَأَخَذْتُ حُلِيًّا أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكَ رَجَاءَ أَنْ لَا يَجْعَلَنِي اللَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ لِي ابْنُ مَسْعُودٍ تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى وَلَدِي فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ فَقُلْتُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيْهِ وَعَلَى بَنِيهِ فَإِنَّهُمْ لَهُ مَوْضِعٌ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا سَمِعْتُ مِنْكَ حِينَ وَقَفْتَ عَلَيْنَا مَا رَأَيْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُولٍ قَطُّ وَلَا دِينٍ أَذْهَبَ بِقُلُوبِ ذَوِي الْأَلْبَابِ مِنْكُنَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعُقُولِنَا فَقَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ دِينِكُنَّ فَالْحَيْضَةُ الَّتِي تُصِيبُكُنَّ تَمْكُثُ إِحْدَاكُنَّ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَمْكُثَ لَا تُصَلِّي وَلَا تَصُومُ فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَانِ دِينِكُنَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ عُقُولِكُنَّ فَشَهَادَتُكُنَّ إِنَّمَا شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ نِصْفُ شَهَادَةٍ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نماز فجر پڑھ کر واپس ہوئے تو مسجد میں موجود خواتین کے قریب سے گذرتے ہوئے وہاں رک گئے اور فرمایا اے گروہ خواتین بڑے بڑے عقلمندوں کے دلوں پر قبضہ کرنے والی ناقص العقل والدین کوئی مخلوق میں نے تم سے بڑھ کر نہیں دیکھی اور میں نے دیکھا ہے کہ قیامت کے دن اہل جہنم میں تمہاری اکثریت ہوگی اس لئے حسب استطاعت اللہ سے قرب حاصل کرنے کے لئے صدقہ خیرات کیا کرو۔ ان خواتین میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ بھی تھیں انہوں نے گھر آکر حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کو نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنایا اور اپنا زیور لے کر چلنے لگیں حضرت ابن مسعود ؓ نے پوچھا یہ کہاں لے جارہی ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں تاکہ اللہ مجھے جہنمیوں میں سے نہ کردے انہوں نے فرمایا بھئی یہ میرے پاس لاؤ اور مجھ پر اور میرے بچے پر اسے صدقہ کردو کہ ہم تو اس کے مستحق بھی ہیں ان کی اہلیہ نے کہا واللہ ایسا نہیں ہوسکتا میں اسے لے کر نبی کریم ﷺ ہی کے پاس جاؤں گی۔ چناچہ وہ چلی گئیں اور کاشانہ نبوت میں داخل ہونے کے لئے اجازت چاہی لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ زینب اجازت چاہتی ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کون سی زینب؟ (کیونکہ یہ کئی عورتوں کا نام تھا) لوگوں نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو چناچہ وہ اندر داخل ہوگئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ میں نے آپ سے ایک حدیث سنی تھی میں اپنے شوہر ابن مسعود ؓ کے پاس واپس پہنچی تو انہیں بھی وہ حدیث سنائی اور اپنا زیور لے کر آنے لگی کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا قرب حاصل کروں اور امید یہ تھی کہ اللہ مجھے اہل جہنم میں شمار نہیں فرمائے گا تو مجھ سے ابن مسعود ؓ کہنے لگے یہ مجھ پر اور میرے بچے پر صدقہ کردو کیونکہ ہم اس کے مستحق ہیں میں نے ان سے کہا کہ پہلے میں نبی کریم ﷺ سے اجازت لوں گی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یہ ان پر صدقہ کردو کیونکہ وہ واقعی اس کے مستحق ہیں۔ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ یہ تو بتائیے کہ جب آپ ہمارے پاس آکر کھڑے ہوئے تھے تو میں نے ایک بات اور بھی سنی تھی کہ میں نے بڑے بڑے عقلمندوں کے دلوں پر قبضہ کرنے والی ناقص العقل والدین کوئی مخلوق تم سے بڑھ کر نہیں دیکھی تو یارسول اللہ ﷺ ہمارے دین اور عقل میں نقصان سے کیا مراد ہے؟ فرمایا تمہیں اپنے دین کا نقصان یاد نہیں ہے کہ وہ ایام جو تمہیں پیش آتے ہیں اور جب تک اللہ کی مرضی ہوتی ہے تم رکی رہتی ہو نماز روزہ نہیں کرسکتی ہو یہ تو دین کا نقصان ہے اور جہاں تک عقل کے ناقص ہونے کی بات ہے تو وہ تمہاری گواہی ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف ہے۔
Top