مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8360
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُنَاسٍ مِنْ الْيَهُودِ قَدْ صَامُوا يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ مَا هَذَا مِنْ الصَّوْمِ قَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي نَجَّى اللَّهُ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ الْغَرَقِ وَغَرَّقَ فِيهِ فِرْعَوْنَ وَهَذَا يَوْمُ اسْتَوَتْ فِيهِ السَّفِينَةُ عَلَى الْجُودِيِّ فَصَامَهُ نُوحٌ وَمُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ تَعَالَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى وَأَحَقُّ بِصَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ فَأَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالصَّوْمِ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کا گذر کچھ یہودیوں کے پاس سے ہوا ان لوگوں نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ یہ کیسا روزہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اللہ نے اس دن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کو غرق ہونے سے بچایا تھا اور فرعون کو غرق فرمایا تھا اسی دن حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی جودی پہاڑ پر جا کر رکی تھی۔ تو حضرت نوح اور موسیٰ (علیہم السلام) نے اللہ کا شکرادا کرنے کے لئے روزہ رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا موسیٰ پر زیادہ حق بنتا ہے اور میں اس دن کا روزہ رکھنے کا زیادہ حقدار ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
Top