مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 7890
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ لَا يَتَّبِعْنِي رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمْ يَبْنِ وَلَا أَحَدٌ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا وَلَا أَحَدٌ قَدْ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ أَوْلَادَهَا فَغَزَا فَدَنَا مِنْ الْقَرْيَةِ حِينَ صَلَاةِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتْ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَ فَقَالَ فِيكُمْ غُلُولٌ فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَبَايَعُوهُ فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمْ الْغُلُولُ فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ فَبَايَعَتْهُ قَبِيلَتُهُ قَالَ فَلَصِقَ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمْ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ فَأَقْبَلَتْ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِكَ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک نبی جہاد کے لئے روانہ ہوئے انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا ہو ابھی تک رخصتی نہ ہوئی ہو اور وہ اب رخصتی چاہتا ہو یا وہ آدمی جس نے کوئی عمارت تعمیر کی ہو مگر ابھی تک اس کی چھت نہ ڈالی ہو یا وہ آدمی جس نے بکریاں یا امید کی اونٹنیاں خریدی ہو اور وہ ان کے یہاں بچے پیدا ہونے کے منتظر ہو یہ کہہ کر وہ روانہ ہوئے اور نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب قریب اس بستی میں پہنچے (جہاں انہوں نے دشمن سے جنگ کرنا تھی) انہوں نے سورج سے کہا کہ تو بھی اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اللہ کے حکم کا پابند ہوں اے اللہ اسے کچھ دیر کے لئے اپنی جگہ پر محبوس فرما دے چناچہ سورج اپنی جگہ ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اللہ نے انہیں فتح سے ہمکنار کردیا انہوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا آگ اسے جلانے کے لئے آئی لیکن اسے جلایا نہیں پیغمبر وقت نے فرمایا تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے اس لئے ہر قبیلے کا ایک ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے سب لوگوں نے بیعت کی تو ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چپک گئے انہوں نے فرمایا کہ تم نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے چناچہ انہوں نے گائے کی سری کے برابر سونا نکالا اور اسے مال غنیمت میں ڈال دیا جو ایک چبوترے پر جمع تھا آگ آئی اور اسے کھا گئی ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت کو استعمال کرنا حلال نہ تھا یہ تو اللہ نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو ہمارے لئے اسے حلال کردیا۔
Top