مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 10171
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَاةُ إِلَى الصَّلَاةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ وَالشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ الَّذِي قَبْلَهُ كَفَّارَةٌ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ قَالَ فَعَرَفْنَا أَنَّهُ أَمْرٌ حَدَثَ إِلَّا مِنْ الشِّرْكِ بِاللَّهِ وَنَكْثِ الصَّفْقَةِ وَتَرْكِ السُّنَّةِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الشِّرْكُ بِاللَّهِ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا نَكْثُ الصَّفْقَةِ وَتَرْكُ السُّنَّةِ قَالَ أَمَّا نَكْثُ الصَّفْقَةِ فَأَنْ تُعْطِيَ رَجُلًا بَيْعَتَكَ ثُمَّ تُقَاتِلَهُ بِسَيْفِكِ وَأَمَّا تَرْكُ السُّنَّةِ فَالْخُرُوجُ مِنْ الْجَمَاعَةِ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک فرض نماز اگلی نماز تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے اسی طرح ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک۔ ایک مہینہ (رمضان) دوسرے مہینے (رمضان) تک بھی درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا سوائے تین گناہوں کے، میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ جملہ کسی خاص وجہ کی بناء پر فرمایا ہے۔ (بہرحال! نبی کریم ﷺ نے فرمایا) سوائے اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے۔ معاملہ توڑنے کے اور سنت چھوڑنے کے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اللہ کے ساتھ شرک کرنے کا مطلب تو ہم سمجھ گئے معاملہ توڑنے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا معاملہ توڑنے سے مراد یہ ہے کہ تم کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کرو۔ پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہوجاؤ اور تلوار پکڑ کر اس سے قتال شروع کردو اور سنت چھوڑنے سے مرادجماعت مسلمین سے خروج ہے۔
Top