مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں - حدیث نمبر 15883
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ لَمَّا أَجْمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَضْرِبَ بِالنَّاقُوسِ يَجْمَعُ لِلصَّلَاةِ النَّاسَ وَهُوَ لَهُ كَارِهٌ لِمُوَافَقَتِهِ النَّصَارَى طَافَ بِي مِنْ اللَّيْلِ طَائِفٌ وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ وَفِي يَدِهِ نَاقُوسٌ يَحْمِلُهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْتَأْخَرْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ قَالَ ثُمَّ تَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ فَكَانَ بِلَالٌ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ يُؤَذِّنُ بِذَلِكَ وَيَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَجَاءَهُ فَدَعَاهُ ذَاتَ غَدَاةٍ إِلَى الْفَجْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ قَالَ فَصَرَخَ بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأُدْخِلَتْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ فِي التَّأْذِينِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا! یہ ناقوس بیچوگے؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کریں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ اس نے کہا تم یوں کہا کرو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہونے لگے تو تم یوں کہا کرو اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کردیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی ﷺ نے فرمایا انشاء اللہ یہ خواب سچا ہوگا، پھر نبی ﷺ نے اذان کا حکم دیا تو حضرت ابوبکر صدیق کے آزاد کردہ غلام حضرت بلال اذان دینے لگے اور نماز کی طرف بلانے لگے، ایک دن وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور فجر کے لئے اذان دی، کسی نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ سو رہے ہیں، تو انہوں نے بلند آواز سے پکار کر کہا الصلاۃ خیر من النوم، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس وقت سے فجر کی اذان میں یہ کلمہ بھی شامل کرلیا گیا۔
Top