مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7726
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَكَانَ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَابِدٌ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ فَابْتَنَى صَوْمَعَةً وَتَعَبَّدَ فِيهَا قَالَ فَذَكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَوْمًا عِبَادَةَ جُرَيْجٍ فَقَالَتْ بَغِيٌّ مِنْهُمْ لَئِنْ شِئْتُمْ لَأُصْبِيَنَّهُ فَقَالُوا قَدْ شِئْنَا قَالَ فَأَتَتْهُ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَمْكَنَتْ نَفْسَهَا مِنْ رَاعٍ كَانَ يَأْوِي غَنَمَهُ إِلَى أَصْلِ صَوْمَعَةِ جُرَيْجٍ فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالُوا مِمَّنْ قَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ فَشَتَمُوهُ وَضَرَبُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قَالُوا إِنَّكَ زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ غُلَامًا قَالَ وَأَيْنَ هُوَ قَالُوا هَا هُوَ ذَا قَالَ فَقَامَ فَصَلَّى وَدَعَا ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْغُلَامِ فَطَعَنَهُ بِإِصْبَعِهِ وَقَالَ بِاللَّهِ يَا غُلَامُ مَنْ أَبُوكَ قَالَ أَنَا ابْنُ الرَّاعِي فَوَثَبُوا إِلَى جُرَيْجٍ فَجَعَلُوا يُقَبِّلُونَهُ وَقَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ ابْنُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ قَالَ وَبَيْنَمَا امْرَأَةٌ فِي حِجْرِهَا ابْنٌ لَهَا تُرْضِعُهُ إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذَا قَالَ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ قَالَ ثُمَّ عَادَ إِلَى ثَدْيِهَا يَمُصُّهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَلَيَّ صَنِيعَ الصَّبِيِّ وَوَضْعَهُ إِصْبَعَهُ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ تُضْرَبُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا قَالَ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى أُمِّهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ فَذَلِكَ حِينَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَى مَرَّ الرَّاكِبُ ذُو الشَّارَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَمُرَّ بِهَذِهِ الْأَمَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَ يَا أُمَّتَاهْ إِنَّ الرَّاكِبَ ذُو الشَّارَةِ جَبَّارٌ مِنْ الْجَبَابِرَةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْأَمَةَ يَقُولُونَ زَنَتْ وَلَمْ تَزْنِ وَسَرَقَتْ وَلَمْ تَسْرِقْ وَهِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام وَصَبِيٌّ كَانَ فِي زَمَانِ جُرَيْجٍ وَصَبِيٌّ آخَرُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَأَمَّا جُرَيْجٌ فَكَانَ رَجُلًا عَابِدًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَانَتْ لَهُ أُمٌّ وَكَانَ يَوْمًا يُصَلِّي إِذْ اشْتَاقَتْ إِلَيْهِ أُمُّهُ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ الصَّلَاةُ خَيْرٌ أَمْ أُمِّي آتِيهَا ثُمَّ صَلَّى وَدَعَتْهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ دَعَتْهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ وَصَلَّى فَاشْتَدَّ عَلَى أُمِّهِ وَقَالَتْ اللَّهُمَّ أَرِ جُرَيْجًا الْمُومِسَاتِ ثُمَّ صَعِدَ صَوْمَعَةً لَهُ وَكَانَتْ زَانِيَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہتے ہیں حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین لڑکوں کے علاوہ گہوارے کے اندر اور کسی نے کلام نہیں کیا۔ (١) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) (٢) وہ لڑکا جو جریج سے بولا تھا۔ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار شخص کا نام تھا اس نے اپنا گرجا بنا رکھا تھا اور وہاں عبادت کرتا تھا ایک دن بنی اسرائیل کے لوگ اس کی عبادت کا تذکرہ کر رہے تھے جسے سن کر ایک فاحشہ عورت نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں اسے فتنے میں مبتلا کرسکتی ہوں؟ لوگوں نے کہا کہ یہ تو ہماری خواہش ہے۔ چنانچہ ایک روز جریج اپنے عبادت خانہ میں تھا کہ وہ عورت اس کے پاس آئی اور جریج سے کار برآری کی خواستگار ہوئی جریج نے انکار کیا تو اس عورت نے جا کر ایک چرواہے کو اپنے نفس پر قابو دیا جو جریج کے گرجے کے نیچے اپنی بکریاں رکھتا تھا اور چرواہے کے نطفہ سے اس کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا لیکن اس نے یہ اظہار کیا کہ لڑکا جریج کا ہے لوگ جریج کے پاس آئے (اور غصہ میں) اسے نیچے اتارا اسے گالیاں دیں مارا پیٹا اور اس کا عبادت خانہ ڈھا دیا جریج نے پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ تم نے اس فاحشہ کے ساتھ بدکاری کی ہے اور اس کے یہاں بچہ بھی پیدا ہوگیا ہے جریج نے پوچھا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا یہ ہے چناچہ جریج نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور پھر اس بچہ کے پاس آ کر اسے انگلی چبھا کر دریافت کیا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) اسے چومنے اور کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا مجھے اس کی ضرورت نہیں پہلے کی طرح صرف مٹی کا بنادو۔ (٣) بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے لڑکے کو دودھ پلا رہی تھی اتفاقا ادھر سے ایک سوار زردوزی کے کپڑے پہنے نکلا عورت نے کہا الٰہی میرے بچے کو اس کی طرح کردے بچہ نے ماں کی چھاتی چھوڑ کر سوار کی طرف رخ کر کے کہا الٰہی مجھے ایسا نہ کرنا یہ کہہ کر پھر دودھ پینے لگا کچھ دیر کے بعد ادھر سے لوگ ایک باندی کو لے گزرے (جس کو راستے میں مارتے جا رہے تھے) عورت نے کہا الہٰی میرے بچہ کو ایسا نہ کرنا بچہ نے فورا دودھ پینا چھوڑ کر کہا الٰہی مجھے ایسا ہی کرنا ماں نے بچہ سے کہا تو نے یہ خواہش کیوں کی؟ بچہ نے جواب دیا وہ سوار ظالم تھا (اس لئے میں نے ویسا نہ ہونے کی دعا کی) اور اس باندی کو لوگ کہتے ہیں کہ تو نے زنا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے یہ فعل نہیں کئے اور وہ کہتی رہی کہ مجھے اللہ کافی ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گہوارے میں صرف تین بچوں نے کلام کیا ہے۔ (١) حضرت عیسیٰ السلام (٢) وہ بچہ جو جریج کے زمانے میں تھا (٣) اور ایک اور بچہ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار آدمی تھا اس کی ایک ماں تھی ایک دن وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں اس سے ملنے کے شوق میں اس کے پاس آئی اور اس کا نام لے کر اسے پکارا اس نے اپنے دل میں کہا کہ پروردگار نماز بہتر ہے یا ماں کے پاس جانا؟ پھر وہ نماز پڑھتا رہا اس کی ماں نے تین مرتبہ اسے پکارا پھر اس کی طبیعت پر سخت گرانی ہوئی اور وہ کہنے لگی کہ اے اللہ جریج کو فاحشہ عورتوں کا چہرہ دکھا۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top