مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7587
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَبِي وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيِّ حَلِيفِ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ رَهْطٍ عَيْنًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتِ بْنِ أَبِي الْأَقْلَحِ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَّةِ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ ذُكِرُوا لِحَيٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ فَنَفَرُوا لَهُمْ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمْ التَّمْرَ فِي مَنْزِلٍ نَزَلُوهُ قَالُوا نَوَى تَمْرِ يَثْرِبَ فَاتَّبَعُوا آثَارَهُمْ فَلَمَّا أُخْبِرَ بِهِمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ فَأَحَاطَ بِهِمْ الْقَوْمُ فَقَالُوا لَهُمْ انْزِلُوا وَأَعْطُونَا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمْ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِيرُ الْقَوْمِ أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ لَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةٍ وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ الْأَنْصَارِيُّ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَلَمَّا تَمَكَّنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً يُرِيدُ الْقَتْلَ فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَزَيْدِ بْنِ الدَّثِنَةِ حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ فَابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ خُبَيْبًا وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ يَوْمَ بَدْرٍ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مِنْ بَعْضِ بَنَاتِ الْحَارِثِ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا لِلْقَتْلِ فَأَعَارَتْهُ إِيَّاهَا فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا قَالَتْ وَأَنَا غَافِلَةٌ حَتَّى أَتَاهُ فَوَجَدْتُهُ يُجْلِسُهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ قَالَتْ فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ قَالَ أَتَخْشَيْنَ أَنِّي أَقْتُلُهُ مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ قَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ فِي يَدِهِ وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرَةٍ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّهُ لَرِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ خُبَيْبًا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ مِنْ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ دَعُونِي أَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ فَتَرَكُوهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسِبُوا أَنَّ مَا بِي جَزَعًا مِنْ الْقَتْلِ لَزِدْتُ اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا وَاقْتُلْهُمْ بَدَدًا وَلَا تُبْقِ مِنْهُمْ أَحَدًا فَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَيِّ جَنْبٍ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الْإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ أَبُو سِرْوَعَةَ عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَتَلَهُ وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ لِكُلِّ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا الصَّلَاةَ وَاسْتَجَابَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ يَوْمَ أُصِيبَ فَأَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ يَوْمَ أُصِيبُوا خَبَرَهُمْ وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ لِيُؤْتَى بِشَيْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ وَكَانَ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى عَاصِمٍ مِثْلَ الظُّلَّةِ مِنْ الدَّبْرِ فَحَمَتْهُ مِنْ رُسُلِهِمْ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى أَنْ يَقْطَعُوا مِنْهُ شَيْئًا
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دس آدمی فوج کی طرف سے جاسوسی کرنے کے لئے بھیجے اور عاصم بن ثابت ؓ کو ان کا سردار مقرر کیا چناچہ وہ جاجوس چلے گئے جب مقام ہدہ میں جو عسفان اور مکہ کے درمیان ہے پہنچے تو قبیلہ ہذیل یعنی بنو لحیان کو ان کا علم ہوگیا اور ایک سو تیرانداز ان کے واسطے چلے اور جس جگہ جاسوسوں نے کھجوریں بیٹھ کر کھائی تھیں جو بطور زادراہ کے مدینہ سے لائے تھے وہاں پہنچ کر کہنے لگے یہ مدینہ کی کھجوریں ہیں پھر وہ کھجوروں کے نشان کی وجہ سے ان کے پیچھے پیچھے ہو لئے حضرت عاصم اور ان کے ساتھیوں نے جو کافروں کو دیکھا تو ایک اونچی جگہ پر پناہ لے لی کافروں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور کہنے لگے تم اتر آؤ اور اپنے آپ کو ہمارے حوالے کردو ہم اقرار کرتے ہیں کہ کسی کو قتل نہیں کریں گے سردار جماعت یعنی حضرت عاصم ؓ نے جواب دیا اللہ کی قسم آج میں تو کافر کی پناہ میں نہ اتروں گا الٰہی ہمارے نبی ﷺ کو ہمارے حال کی اطلاع دے دے کفار نے یہ سن کر ان کے تیر مارے اور عاصم سمیت سات آدمیوں کو شہید کردیا با قی تین آدمی یعنی خبیب انصاری زید بن دثنہ اور ایک اور شخص قول وقرار لے کر کفار کی پناہ میں گئے کافروں کا جب ان پر قابو چل گیا تو کمانوں کی تانت اتار کر ان کو مضبوط جکڑ لیا ان میں تیسرا آدمی بولا یہ پہلی عہد شکنی ہے اللہ کی قسم میں تمہارے ساتھ نہ جاؤں گا مجھ کو ان شہیدوں کی راہ پر چلنا ہے کافروں نے اس کو پکڑ کر کھینچا اور ہرچند ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ گیا آخر کار اس کو قتل کردیا اور خبیب و ابن دثنہ کو لے چلے اور واقعہ بدر کے بعد دونوں کو فروخت کردیا خبیب کو حارث بن عامر کی اولاد نے خریدا جنگ بدر کے دن خبیب نے ہی حارث بن عامر کو قتل کیا تھا بہر حال خبیب ان کے پاس قید رہے حارث کی بیٹی کا بیان ہے کہ جب سب کافر خبیب کو شہید کرنے کے لئے جمع ہوئے تو خبیب نے اصلاح کرنے کے لئے مجھ سے استرا مانگا میں نے دے دیا خبیب نے میرے ایک لڑکے کو ران پر بٹھا لیا مجھے اس وقت خبر نہ ہوئی جب میں اس کے پاس پہنچی اور میں نے دیکھا کہ میرا لڑ کا اس کی ران پر بیٹھا ہے اور استرا اس کے ہاتھ میں ہے تو میں گھبرا گئی خبیب نے بھی خوف کے آثار میرے چہرہ پر دیکھ کر پہچان لیا اور کہنے لگے کہ کیا تم کو اس بات کا خوف ہے کہ میں اس کو قتل کردوں گا اللہ کی قسم میں ایسا نہیں کروں گا بنت حارث کہتی ہے واللہ میں نے خبیب سے بہتر کبھی کوئی قیدی نہیں دیکھا اللہ کی قسم میں نے ایک روز دیکھا کہ وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا انگور کا ایک خوشہ ہاتھ میں لئے کھا رہا ہے حالانکہ ان دونوں مکہ میں میوہ نہ تھا درحقیقت وہ خداداد حصہ تھا جو اللہ تعالیٰ نے خبیب کو مرحمت فرمایا تھا جب کفار خبیب کو قتل کرنے کے لئے حرم سے باہر حل میں لے چلے تو قتل ہونے سے قبل خبیب بولے مجھے ذرا چھوڑ دو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں کافروں نے چھوڑ دیا خبیب نے دو رکعتیں پڑھ کر کہا اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ یہ لوگ گمان کریں گے کہ موت سے ڈر گیا تو نماز طویل پڑھتا پھر کہنے لگے الہٰی ان سب کو ہلاک کردے ایک کو باقی نہ چھوڑ اس کے بعد یہ شعر پڑھے۔ اگر حالت اسلام میں میرا قتل ہو تو پھر مجھے اس کی کچھ پرواہ نہیں کہ اللہ کے راستہ میں کس پہلو پر میری موت ہوگی میرا یہ مارا جانا اللہ کے راستہ میں ہے اور اگر اللہ چاہے گا تو کٹے ہوئے عضو کے جوڑوں پر برکت نازل فرمائے گا اس کے بعد حارث کے بیٹے نے خبیب کو قتل کردیا۔ حضرت خبیب سب سے پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے ہر اس مسلمان کے لئے جو اللہ کے راستہ میں گرفتار ہو کر مارا جائے قتل ہوتے وقت دو رکعتیں پڑھنے کا طریقہ نکالا ہے۔ حضرت عاصم ؓ نے شہید ہوتے وقت جو دعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے وہ قبول کرلی اور رسول اللہ ﷺ کو ان کی شہادت کی خبر دے دی اور حضور ﷺ نے صحابہ ؓ سے عاصم ؓ وغیرہ کے مصائب کی کیفیت بیان فرمادی۔ حضرت عاصم ؓ نے چونکہ بدر کے دن کفار قریش کے ایک بڑے سردار کو مارا تھا اس لئے کافروں نے کچھ لوگوں کو بھیجا کہ جا کر عاصم کی کوئی نشانی لے آؤ تاکہ نشانی کے ذریعہ سے عاصم کی شناخت ہوجائے لیکن کچھ بھڑوں (زنبور) نے حضرت عاصم ؓ کی نعش کو محفوظ رکھا اور کفار حضرت عاصم ؓ کے بدن کا گوشت نہ کاٹ سکے۔
Top