مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7564
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ الْمَعْنَى عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ وَقَدْ بُيِّنَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ ومَسِيحُ الضَّلَالَةِ فَكَانَ تَلَاحٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ بِسُدَّةِ الْمَسْجِدِ فَأَتَيْتُهُمَا لِأَحْجِزَ بَيْنَهُمَا فَأُنْسِيتُهُمَا وَسَأَشْدُو لَكُمْ مِنْهُمَا شَدْوًا أَمَّا لَيْلَةُ الْقَدْرِ فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وِتْرًا وَأَمَّا مَسِيحُ الضَّلَالَةِ فَإِنَّهُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ أَجْلَى الْجَبْهَةِ عَرِيضُ النَّحْرِ فِيهِ دَفَأٌ كَأَنَّهُ قَطَنُ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّى قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَضُرُّنِي شَبَهُهُ قَالَ لَا أَنْتَ امْرُؤٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ امْرُؤٌ كَافِرٌ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے پاس آنے کے لئے گھر سے نکلا تھا درحقیقت لیلۃ القدر اور مسیح الضلالۃ (دجال) کی تعیین مجھ پر واضح کردی گئی تھی لیکن مسجد کے ایک دروازے کے قریب دو آدمیوں کے درمیان کچھ جھگڑا ہو رہا تھا میں نے ان دونوں کے درمیان معاملہ رفع دفع کرانے کے لئے آیا تو مجھے وہ دونوں چیزیں بھول گئیں البتہ میں تمہیں اس کی علامت کا کچھ اندازہ بتائے دیتا ہوں۔ جہاں تک شب قدر کا تعلق ہے تو تم اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو باقی رہامسیح ضلالت تو وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا کشادہ پیشانی اور چوڑے سینے والا ہوگا اس کے جسم میں کندھے کا جھکاؤ سینہ کی طرف ہوگا اور وہ قطن بن عبد العزی کے مشابہہ ہوگا یہ سن کر قطن کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ کیا اس سے مشابہت میرے لئے نقصان دہ ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تم ایک مسلمان آدمی ہو اور وہ کافر ہوگا۔
Top