مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6903
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ ذَكَرَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَنَسِيَهَا مُحَمَّدٌ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَأَتَى خَشَبَةً مَعْرُوضَةً فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ بِيَدِهِ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ قَالُوا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ قَالَ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلَاةُ قَالَ كَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ فَجَاءَ فَصَلَّى الَّذِي تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ قَالَ فَكَانَ مُحَمَّدٌ يُسْأَلُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے رات کی دو میں سے کوئی ایک نماز (جس کا نام حضرت ابوہریرہ ؓ نے بتایا تھا راوی محمد بھول گئے۔ غالباً مغرب یا عشاء) پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اور مسجد میں موجود اس تنے کے پاس تشریف لائے جو چوڑائی میں تھا اور اپنے ہاتھ سے ایسا اشارہ کیا گویا کہ آپ ﷺ غصے میں ہوں جلد باز قسم کے لوگ مسجد سے نکلنے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ بھی تھے لیکن اس معاملے میں نبی کریم ﷺ سے گفتگو کرنے میں انہیں ہیبت محسوس ہوئی انہی لوگوں میں ایک اور آدمی بھی تھا جس کے ہاتھ کچھ زیادہ لمبے تھے اور اسی بناء پر اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں پھر نبی کریم ﷺ نے صحابہ ؓ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام ؓ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم ﷺ واپس تشریف لائے اور جتنی رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا اور سلام پھیر کر اللہ اکبر کہا اور نماز کے سجدہ کی طرح یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر تکبیر کہی (اور بیٹھ گئے پھر دوبارہ تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا جو پہلے کی طرح یا اس سے کچھ طویل تھا پھر سجدہ سے سر اٹھا کر (تکبیر کہی) محمدنامی راوی سے جب پوچھا جاتا تھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے پھر سلام پھیرا؟ تو وہ کہتے کہ مجھے خبردی گئی ہے کہ حضرت عمران بن حصین ؓ فرماتے ہیں کہ پھر نبی کریم ﷺ نے سلام پھیرا۔
Top