مسند امام احمد - حضرت عثمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 394
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَشْرَفَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الْقَصْرِ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حِرَاءٍ إِذْ اهْتَزَّ الْجَبَلُ فَرَكَلَهُ بِقَدَمِهِ ثُمَّ قَالَ اسْكُنْ حِرَاءُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ وَأَنَا مَعَهُ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ إِذْ بَعَثَنِي إِلَى الْمُشْرِكِينَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ قَالَ هَذِهِ يَدِي وَهَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَبَايَعَ لِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُوَسِّعُ لَنَا بِهَذَا الْبَيْتِ فِي الْمَسْجِدِ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ فَابْتَعْتُهُ مِنْ مَالِي فَوَسَّعْتُ بِهِ الْمَسْجِدَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ وَأَنْشُدُ بِاللَّهِ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ قَالَ مَنْ يُنْفِقُ الْيَوْمَ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً فَجَهَّزْتُ نِصْفَ الْجَيْشِ مِنْ مَالِي قَالَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ وَأَنْشُدُ بِاللَّهِ مَنْ شَهِدَ رُومَةَ يُبَاعُ مَاؤُهَا ابْنَ السَّبِيلِ فَابْتَعْتُهَا مِنْ مَالِي فَأَبَحْتُهَا لِابْنِ السَّبِيلِ قَالَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ
حضرت عثمان ؓ کی مرویات
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ جن دنوں حضرت عثمان غنی ؓ محصور تھے، ایک مرتبہ انہوں نے اپنے گھر کے بالاخانے سے جھانک کر فرمایا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر رہنے والوں کو اللہ کا واسطہ دے کر " یوم حراء " کے حوالے سے پوچھتا ہوں کہ جب جبل حراء ہلنے لگا اور نبی ﷺ نے اس پر اپنا پاؤں مار کر فرمایا اے جبل حراء! ٹھہرجا، کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہید کے کوئی نہیں ہے، اس موقع پر میں موجود تھا؟ اس پر کئی لوگوں نے ان کی تائید کی۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر رہنے والوں کو اللہ کا واسطہ دے کر " بیعت رضوان " کے حوالے سے پوچھتا ہوں کہ جب نبی ﷺ نے مجھے مشرکین مکہ کی طرف بھیجا تھا اور اپنے ہاتھ کو میرا ہاتھ قرار دے کر میری طرف سے میرے خون کا انتقام لینے پر بیعت کی تھی؟ اس پر کئی لوگوں نے پھر ان کی تائید کی۔ پھر حضرت عثمان غنی ؓ نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر رہنے والوں کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جب نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا جنت میں مکان کے عوض ہماری اس مسجد کو کون وسیع کرے گا؟ تو میں نے اپنے مال سے جگہ خرید کر اس مسجد کو وسیع نہیں کیا تھا؟ اس پر بھی لوگوں نے ان کی تائید کی۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ کے صحابہ ؓ کو اللہ کا واسطہ دے کر " جیش عسرۃ " (جو غزوہ تبوک کا دوسرا نام ہے) کے حوالے سے پوچھتا ہوں جب کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا آج کون خرچ کرے گا؟ اس کا دیا ہوا مقبول ہوگا، کیا میں نے اپنے مال سے نصف لشکر کو سامان مہیا نہیں کیا تھا؟ اس پر بھی لوگوں نے ان کی تائید کی۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ کے صحابہ ؓ کو اللہ کا واسطہ دے کر " بیر رومہ " کے حوالے سے پوچھتا ہوں جن کا پانی مسافر تک کو بیچا جاتا تھا، میں نے اپنے مال سے خرید کر مسافروں کے لئے بھی وقف کردیا، کیا ایسا ہے یا نہیں؟ لوگوں نے اس پر بھی ان کی تائید کی۔
Top