مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6785
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَقَالَ لَهَا مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتِ قَالَتْ أَقْبَلْتُ مِنْ وَرَاءِ جَنَازَةِ هَذَا الرَّجُلِ قَالَ فَهَلْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ لَا وَكَيْفَ أَبْلُغُهَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ مَا سَمِعْتُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے اسے پہچان لیا ہوگا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہوگئے تو نبی کریم ﷺ وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ وہ حضرت فاطمہ ؓ تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا فاطمہ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہوگئی تھی تو میں نے سوچا کہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ان کے ساتھ قبر ستان بھی گئی ہوگی؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔
Top