مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6771
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يُصَلِّي فَاجْتَمَعَ وَرَاءَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَحْرُسُونَهُ حَتَّى إِذَا صَلَّى وَانْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ لَقَدْ أُعْطِيتُ اللَّيْلَةَ خَمْسًا مَا أُعْطِيَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي أَمَّا أَنَا فَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ عَامَّةً وَكَانَ مَنْ قَبْلِي إِنَّمَا يُرْسَلُ إِلَى قَوْمِهِ وَنُصِرْتُ عَلَى الْعَدُوِّ بِالرُّعْبِ وَلَوْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ مَسِيرَةُ شَهْرٍ لَمُلِئَ مِنْهُ رُعْبًا وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ آكُلُهَا وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ أَكْلَهَا كَانُوا يُحْرِقُونَهَا وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسَاجِدَ وَطَهُورًا أَيْنَمَا أَدْرَكَتْنِي الصَّلَاةُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّيْتُ وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانُوا يُصَلُّونَ فِي كَنَائِسِهِمْ وَبِيَعِهِمْ وَالْخَامِسَةُ هِيَ مَا هِيَ قِيلَ لِي سَلْ فَإِنَّ كُلَّ نَبِيٍّ قَدْ سَأَلَ فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَهِيَ لَكُمْ وَلِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے سال نبی کریم ﷺ نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے تو نبی کریم ﷺ کے پیچھے بہت سے صحابہ کرام ؓ حفاظت کے خیال سے جمع ہوگئے جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا آج رات مجھے پانچ خوبیاں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں چناچہ مجھے ساری انسانیت کی طرف عمومی طور پر پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے ایک مخصوص قوم کی طرف پیغمبر آیا کرتے تھے۔ دشمن پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اگر میرے اور دشمن کے درمیان ایک مہینے کی مسافت بھی ہو تو وہ رعب سے بھرپور ہوجاتا ہے میرے لئے مال غنیمت کو کلی طور پر حلال قرار دے دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے کھانا بڑا گناہ سمجھتے تھے اس لئے وہ اسے جلادیتے تھے۔ پھر میرے لئے پوری زمین کو مسجد اور باعث پاکیزگی بنادیا گیا ہے جہاں بھی نماز کا وقت آجائے میں زمین ہی پر تیمم کرکے نماز پڑھ لوں گا مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے بہت بڑی بات سمجھتے تھے اس لئے وہ صرف اپنے گرجوں اور معبدوں میں ہی نماز پڑھتے تھے اور پانچویں خوبی سب سے بڑی ہے اور وہ یہ کہ مجھ سے کہا گیا آپ مانگیں کیونکہ ہر نبی نے مانگا ہے لیکن میں نے اپنا سوال قیامت کے دن تک مؤخر کردیا ہے جس کا فائدہ تمہیں اور لاالہ الا اللہ کی گواہی دینے والے ہر شخص کو ہوگا۔
Top