مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6741
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ عَنْ مِقْسَمٍ أَبِي الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَتَلِيدُ بْنُ كِلَابٍ اللَّيْثِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ مُعَلِّقًا نَعْلَيْهِ بِيَدِهِ فَقُلْنَا لَهُ هَلْ حَضَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُكَلِّمُهُ التَّمِيمِيُّ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ نَعَمْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ فَوَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُعْطِي النَّاسَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ رَأَيْتَ مَا صَنَعْتَ فِي هَذَا الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَلْ فَكَيْفَ رَأَيْتَ قَالَ لَمْ أَرَكَ عَدَلْتَ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ وَيْحَكَ إِنْ لَمْ يَكُنْ الْعَدْلُ عِنْدِي فَعِنْدَ مَنْ يَكُونُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَقْتُلُهُ قَالَ لَا دَعُوهُ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهُ شِيعَةٌ يَتَعَمَّقُونَ فِي الدِّينِ حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْهُ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْقِدْحِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْفُوقِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدَةَ هَذَا اسْمُهُ مُحَمَّدٌ ثِقَةٌ وَأَخُوهُ سَلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلَّا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَلَا نَعْلَمُ خَبَرَهُ وَمِقْسَمٌ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَلِهَذَا الْحَدِيثِ طُرُقٌ فِي هَذَا الْمَعْنَى وَطُرُقٌ أُخَرُ فِي هَذَا الْمَعْنَى صِحَاحٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
مقسم کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ تلید بن کلاب لیثی کے ساتھ نکلاہم لوگ حضرت ابن عمرو ؓ کے پاس پہنچے وہ اس وقت ہاتھوں میں جوتے لٹکائے بیت اللہ کا طواف کررہے تھے ہم نے ان سے پوچھا کہ غزوہ حنین کے موقع پر جس وقت بنوتمیم کے ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے بات کی تھی کیا آپ وہاں موجود تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں بنوتمیم کا ایک آدمی جسے ذوالخولصیرہ کہا جاتا ہے آیا اور نبی کریم ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا اس وقت نبی کریم ﷺ لوگوں میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے وہ کہنے لگا کہ اے محمد! ﷺ آج میں نے آپ کو مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھا تمہیں کیسا لگا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو عدل سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھا یہ سن کر نبی کریم ﷺ کو غصہ آگیا اور فرمایا تجھ پر افسوس! اگر میرے پاس ہی عدل نہ ہوگا تو اور کس کے پاس ہوگا؟ حضرت عمر فاروق ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں اسے چھوڑ دو عنقریب اس کے گروہ کے کچھ لوگ ہوں گے جو تعمق فی الدین کی راہ اختیار کریں گے، وہ لوگ دین سے سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے تیر کے پھل کو دیکھا جائے تو اس پر کچھ نظر نہ آئے دستے پر دیکھاجائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے اور سوار پر دیکھا جائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے بلکہ وہ تیر لید اور خون پر سبقت لے جائے۔
Top