مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6739
قَالَ يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا أَكْثَرَ مَا رَأَيْتَ قُرَيْشًا أَصَابَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ فِيمَا كَانَتْ تُظْهِرُ مِنْ عَدَاوَتِهِ قَالَ حَضَرْتُهُمْ وَقَدْ اجْتَمَعَ أَشْرَافُهُمْ يَوْمًا فِي الْحِجْرِ فَذَكَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا مِثْلَ مَا صَبَرْنَا عَلَيْهِ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ قَطُّ سَفَّهَ أَحْلَامَنَا وَشَتَمَ آبَاءَنَا وَعَابَ دِينَنَا وَفَرَّقَ جَمَاعَتَنَا وَسَبَّ آلِهَتَنَا لَقَدْ صَبَرْنَا مِنْهُ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ أَوْ كَمَا قَالُوا قَالَ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّى اسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ طَائِفًا بِالْبَيْتِ فَلَمَّا أَنْ مَرَّ بِهِمْ غَمَزُوهُ بِبَعْضِ مَا يَقُولُ قَالَ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى فَلَمَّا مَرَّ بِهِمْ الثَّانِيَةَ غَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ الثَّالِثَةَ فَغَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَقَالَ تَسْمَعُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِالذَّبْحِ فَأَخَذَتْ الْقَوْمَ كَلِمَتُهُ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا كَأَنَّمَا عَلَى رَأْسِهِ طَائِرٌ وَاقِعٌ حَتَّى إِنَّ أَشَدَّهُمْ فِيهِ وَصَاةً قَبْلَ ذَلِكَ لَيَرْفَؤُهُ بِأَحْسَنِ مَا يَجِدُ مِنْ الْقَوْلِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَقُولُ انْصَرِفْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ انْصَرِفْ رَاشِدًا فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ جَهُولًا قَالَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ اجْتَمَعُوا فِي الْحِجْرِ وَأَنَا مَعَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ذَكَرْتُمْ مَا بَلَغَ مِنْكُمْ وَمَا بَلَغَكُمْ عَنْهُ حَتَّى إِذَا بَادَأَكُمْ بِمَا تَكْرَهُونَ تَرَكْتُمُوهُ فَبَيْنَمَا هُمْ فِي ذَلِكَ إِذْ طَلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَثَبُوا إِلَيْهِ وَثْبَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَأَحَاطُوا بِهِ يَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ كَذَا وَكَذَا لِمَا كَانَ يَبْلُغُهُمْ عَنْهُ مِنْ عَيْبِ آلِهَتِهِمْ وَدِينِهِمْ قَالَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ أَنَا الَّذِي أَقُولُ ذَلِكَ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ أَخَذَ بِمَجْمَعِ رِدَائِهِ قَالَ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ دُونَهُ يَقُولُ وَهُوَ يَبْكِي أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ انْصَرَفُوا عَنْهُ فَإِنَّ ذَلِكَ لَأَشَدُّ مَا رَأَيْتُ قُرَيْشًا بَلَغَتْ مِنْهُ قَطُّ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عروہ بن زبیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو ؓ سے کہا کہ مجھے کسی ایسے سخت واقعے کے متعلق بتایئے جو مشرکین نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ روا رکھا ہو؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن اشراف قریش حطیم میں جمع تھے میں بھی وہاں موجود تھا وہ لوگ نبی کریم ﷺ کا تذکرہ کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم نے جیساصبر اس آدمی پر کیا ہے کسی اور پر کبھی نہیں کیا اس نے ہمارے عقلمندوں کو بیوقوف کہا، ہمارے آباؤ اجداد کو برا بھلا کہا ہمارے دین میں عیوب نکالے ہماری جماعت کو منتشر کیا اور ہمارے معبودوں کو برابھلا کہا ہم ان کے معاملے میں بہت صبر کرلیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے نبی کریم ﷺ چلتے ہوئے آگے بڑھے اور حجر اسود کا استلام کیا اور بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے ان کے پاس سے گذرے اس دوران وہ نبی کریم ﷺ کی بعض باتوں میں عیب نکالتے ہوئے ایک دوسرے کو اشارے کرنے لگے مجھے نبی کریم ﷺ کے چہرے مبارک پر اس کے اثرات محسوس ہوئے تین چکروں میں اسی طرح ہوا بالآخر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے گروہ قریش تم سنتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے میں تمہارے پاس قربانی لے کر آیا ہوں لوگوں کو نبی کریم ﷺ کے اس جملے پر بڑی شرم آئی اور ان میں سے ایک آدمی بھی ایسا نہ تھا جس کے سر پر پرندے نہ بیٹھے ہوئے محسوس نہ ہوئے ہوں حتیٰ کہ اس سے پہلے جو آدمی انتہائی سخت تھا وہ اب اچھی بات کہنے لگا کہ ابوالقاسم ﷺ آپ خیر و عافیت کے ساتھ تشریف لے جایئے واللہ آپ نا و قف نہیں ہیں چناچہ نبی کریم ﷺ واپس چلے گئے۔ اگلے دن وہ لوگ پھر حطیم میں جمع ہوئے میں بھی ان کے ساتھ تھا وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ پہلے تو تم نے ان سے پہنچنے والی صبر آزما باتوں کا تذکرہ کیا اور جب وہ تمہارے سامنے ظاہر ہوئے جو تمہیں پسند نہ تھا تو تم نے انہیں چھوڑ دیا ابھی وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے وہ سب اکٹھے کودے اور نبی کریم ﷺ کو گھیرے میں لے کر کہنے لگے کیا تم ہی اس اس طرح کہتے ہو؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں! میں ہی اس طرح کہتا ہوں راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے نبی کریم ﷺ کی چادر کو گردن سے پکڑ لیا (اور گھونٹنا شروع کردیا) یہ دیکھ کر حضرت صدیق اکبر ؓ نبی کریم ﷺ کو بچانے کے لئے کھڑے ہوئے وہ روتے ہوئے کہتے جا رہے تھے کیا تم ایک آدمی کو صرف اس وجہ سے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اس پر وہ لوگ واپس چلے گئے یہ سب سے سخت دن تھا جس میں قریش کی طرف سے نبی کریم ﷺ کو اتنی سخت اذیت پہنچی تھی۔
Top