مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6716
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ فَكَانَ فِيمَا قَالَ بَعْدَ أَنْ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ أَنْ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُّ حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَلَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ يَدُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَلَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَدِيَةُ الْكَافِرِ كَنِصْفِ دِيَةِ الْمُسْلِمِ أَلَا وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَلَا جَنَبَ وَلَا جَلَبَ وَتُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ فِي دِيَارِهِمْ يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَقْصَاهُمْ ثُمَّ نَزَلَ وَقَالَ حُسَيْنٌ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کی سیڑھی پر لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور حمدوثناء کے بعد دیگرباتوں میں یہ بھی فرمایا لوگو! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کر وصول کی جائے گی۔ پھر نبی کریم ﷺ نیچے اتر آئے۔
Top