مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6648
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ذَوِي أَرْحَامٍ أَصِلُ وَيَقْطَعُونَ وَأَعْفُو وَيَظْلِمُونَ وَأُحْسِنُ وَيُسِيئُونَ أَفَأُكَافِئُهُمْ قَالَ لَا إِذًا تُتْرَكُونَ جَمِيعًا وَلَكِنْ خُذْ بِالْفَضْلِ وَصِلْهُمْ فَإِنَّهُ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنْ اللَّهِ ظَهِيرٌ مَا كُنْتَ عَلَى ذَلِكَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے رشتہ داری جو ڑتاہوں وہ توڑتے ہیں میں ان سے درگزر کرتا ہوں وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں میں ان کے ساتھ اچھاسلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا کرتے ہیں کیا میں بھی ان کا بدلہ دے سکتا ہوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا تم فضیلت والا پہلواختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ مستقل ایک معاون لگا رہے گا۔
Top