مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6641
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ وَهُوَ يَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ قَالَ وَسَأَلَهُ عَنْ الثِّمَارِ وَمَا كَانَ فِي أَكْمَامِهِ فَقَالَ مَنْ أَكَلَ بِفَمِهِ وَلَمْ يَتَّخِذْ خُبْنَةً فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَمَنْ وُجِدَ قَدْ احْتَمَلَ فَفِيهِ ثَمَنُهُ مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ فَمَا أَخَذَ مِنْ جِرَانِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجِدُ فِي السَّبِيلِ الْعَامِرِ مِنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجِدُ فِي الْخَرِبِ الْعَادِيِّ قَالَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ اس نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہوگی لیکن جو پھل وہ اٹھا کرلے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہوگی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کرنے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آباد علاقے کے راستے میں ملے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کراؤ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو؟ فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔
Top