مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6583
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بَيْتَهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَكَلَّفُ قِيَامَ اللَّيْلِ وَصِيَامَ النَّهَارِ قَالَ إِنِّي لَأَفْعَلُ فَقَالَ إِنَّ حَسْبَكَ وَلَا أَقُولُ افْعَلْ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا فَكَأَنَّكَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ قُوَّةً مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ بِي قُوَّةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ نِصْفُ الدَّهْرِ ثُمَّ قَالَ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَصُومُ ذَلِكَ الصِّيَامَ حَتَّى أَدْرَكَهُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ كَانَ يَقُولُ لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ! میں نے ہی کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ صیام ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم پر تمہارے نفس اور تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ اس طریقے کے مطابق روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ وہ بوڑھے اور کمزور ہوگئے اس وقت وہ کہا کرتے تھے کہ اب مجھے نبی کریم ﷺ کی رخصت قبول کرنا اپنے اہل خانہ اور مال و دولت سے بھی زیادہ پسند ہے۔
Top