مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6577
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَقَالَ لَهُ أَبُو سَبْرَةَ رَجُلٌ مِنْ صَحَابَةِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَإِنَّ أَبَاكَ حِينَ انْطَلَقَ وَافِدًا إِلَى مُعَاوِيَةَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِي مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ حَدِيثًا سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْلَاهُ عَلَيَّ وَكَتَبْتُهُ قَالَ فَإِنِّي أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا أَعْرَقْتَ هَذَا الْبِرْذَوْنَ حَتَّى تَأْتِيَنِي بِالْكِتَابِ قَالَ فَرَكِبْتُ الْبِرْذَوْنَ فَرَكَضْتُهُ حَتَّى عَرِقَ فَأَتَيْتُهُ بِالْكِتَابِ فَإِذَا فِيهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُخَوَّنَ الْأَمِينُ وَيُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَحُّشُ وَقَطِيعَةُ الْأَرْحَامِ وَسُوءُ الْجِوَارِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ الْقِطْعَةِ مِنْ الذَّهَبِ نَفَخَ عَلَيْهَا صَاحِبُهَا فَلَمْ تَغَيَّرْ وَلَمْ تَنْقُصْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ النَّحْلَةِ أَكَلَتْ طَيِّبًا وَوَضَعَتْ طَيِّبًا وَوَقَعَتْ فَلَمْ تُكْسَرْ وَلَمْ تَفْسُدْ قَالَ وَقَالَ أَلَا إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى مَكَّةَ أَوْ قَالَ صَنْعَاءَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّ فِيهِ مِنْ الْأَبَارِيقِ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ هُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا قَالَ أَبُو سَبْرَةَ فَأَخَذَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْكِتَابَ فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ فَلَقِيَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَيْهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنَا أَحْفَظُ لَهُ مِنِّي لِسُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَمَا كَانَ فِي الْكِتَابِ سَوَاءً
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے وجود میں شک تھا اس کے ہم نشینوں میں سے ابو سبرہ نے اس سے کہا کہ تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے حضرت امیر معاویہ ؓ کے پاس بھیجا میری ملاقات حضرت ابن عمرو ؓ سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی پیشی کے بغیر لکھا اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اس گھوڑے کو پسینے میں غرق کر کے میرے پاس وہ تحریر لے آؤ چناچہ میں اس گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے ایڑ لگا دی میں وہ تحریر لایا تو پسینے میں ڈوبا ہوا تھا اس میں یہ لکھا تھا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہوجائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہوجائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال سونے کے ٹکڑے جیسی ہے کہ اگر اس کا مالک اس پر پھونکیں مارے تو اس میں کوئی تبدیلی یا نقص واقع نہیں ہوتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال شہد کی مکھی جیسی ہے جو اچھا کھاتی ہے اور اچھا بناتی ہے اسے گرنے پر توڑا جاتا ہے اور نہ ہی وہ خراب کرتی ہے اور فرمایا یاد رکھو! میرا ایک حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریبا ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ عبیداللہ بن زیاد نے وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا جس پر مجھے گھبراہٹ ہوئی پھر یحییٰ بن یعمر سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس کا شکوہ کیا انہوں نے کہا کہ واللہ وہ مجھے قرآن کی کسی سورت سے زیادہ یاد ہے چناچہ انہوں نے مجھے وہ حدیث اسی طرح سنا دی جیسے اس تحریر میں لکھی تھی۔
Top