مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6550
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ نَفَرًا كَانُوا جُلُوسًا بِبَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ فَقَالَ بِهَذَا أُمِرْتُمْ أَوْ بِهَذَا بُعِثْتُمْ أَنْ تَضْرِبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ إِنَّمَا ضَلَّتْ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ فِي مِثْلِ هَذَا إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِمَّا هَاهُنَا فِي شَيْءٍ انْظُرُوا الَّذِي أُمِرْتُمْ بِهِ فَاعْمَلُوا بِهِ وَالَّذِي نُهِيتُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ وَمَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ يَتَنَازَعُونَ فِي الْقَدَرِ هَذَا يَنْزِعُ آيَةً وَهَذَا يَنْزِعُ آيَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران قرآن کی ایک آیت کی تفسیر میں ان کے درمیان میں اختلاف رائے ہوگیا نبی کریم ﷺ ان کی آواز سن کر باہر نکلے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا نبی کریم ﷺ کے چہرہ انور پر سرخ انار نچوڑ دیا گیا ہو اور فرمایا کیا تمہیں یہی حکم دیا گیا ہے؟ کیا تم اسی کے ساتھ بھیجے گئے ہو کہ اللہ کی کتاب کو ایک دوسرے پر مارو تم سے پہلی امتیں بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔ حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف لائے تو لوگ تقدیر کے متعلق گفتگو کر رہے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top