مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6458
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ فَمَنْ أَخَذَهَا مِنْ مَرْتَعِهَا قَالَ عُوقِبَ وَغُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا وَمَنْ اسْتَطْلَقَهَا مِنْ عِقَالٍ أَوْ اسْتَخْرَجَهَا مِنْ حِفْشٍ وَهِيَ الْمَظَالُّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالثَّمَرُ يُصَابُ فِي أَكْمَامِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى آكِلٍ سَبِيلٌ فَمَنْ اتَّخَذَ خُبْنَةً غُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا وَعُوقِبَ وَمَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنْهَا بَعْدَ أَنْ أَوَى إِلَى مِرْبَدٍ أَوْ كَسَرَ عَنْهَا بَابًا فَبَلَغَ مَا يَأْخُذُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْكَنْزُ نَجِدُهُ فِي الْخَرِبِ وَفِي الْآرَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیاہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا۔ اس نے پوچھا وہ محفوظ بکری جو اپنی چراگاہ میں ہو اسے چوری کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اس نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے چھپا کر ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہوگی لیکن جو پھل وہ اٹھا کرلے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہوگی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کرنے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اس خزانے کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی ویران یا آباد علاقے میں ملے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔
Top