مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6427
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ رَجُلَيْنِ وَهُمَا مُقْتَرِنَانِ يَمْشِيَانِ إِلَى الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ الْقِرَانِ قَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَذَرْنَا أَنْ نَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ مُقْتَرِنَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هَذَا نَذْرًا فَقَطَعَ قِرَانَهُمَا قَالَ سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ چمٹ کر بیت اللہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اس طرح چمٹ کر چلنے کا کیا مطلب؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم نے یہ منت مانی تھی کہ اسی طرح بیت اللہ تک چل کر جائیں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ منت نہیں ہے اور ان دونوں کی اس کیفیت کو ختم کروا دیا سریج اپنی حدیث میں یہ بھی کہتے ہیں کہ نذر اس چیز کی ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جائے۔
Top