مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6415
حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَقَدْ جَلَسْتُ أَنَا وَأَخِي مَجْلِسًا مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِ حُمْرَ النَّعَمِ أَقْبَلْتُ أَنَا وَأَخِي وَإِذَا مَشْيَخَةٌ مِنْ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ عِنْدَ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ فَجَلَسْنَا حَجْرَةً إِذْ ذَكَرُوا آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ فَتَمَارَوْا فِيهَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا قَدْ احْمَرَّ وَجْهُهُ يَرْمِيهِمْ بِالتُّرَابِ وَيَقُولُ مَهْلًا يَا قَوْمِ بِهَذَا أُهْلِكَتْ الْأُمَمُ مِنْ قَبْلِكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ وَضَرْبِهِمْ الْكُتُبَ بَعْضَهَا بِبَعْضٍ إِنَّ الْقُرْآنَ لَمْ يَنْزِلْ يُكَذِّبُ بَعْضُهُ بَعْضًا بَلْ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْهُ فَاعْمَلُوا بِهِ وَمَا جَهِلْتُمْ مِنْهُ فَرُدُّوهُ إِلَى عَالِمِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ میں اور میرا بھائی ایسی مجلس میں بیٹھے ہیں کہ اس کے بدلے میں مجھے سرخ اونٹ بھی ملنا پسند نہیں ہے ایک دفعہ میں اپنے بھائی کے ساتھ آیا تو کچھ بزرگ صحابہ کرام ؓ مسجد نبوی کے کسی دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ہم نے ان کے درمیان گھس کر تفریق کرنے کو اچھا نہیں سمجھا اس لئے ایک کونے میں بیٹھ گئے اس دوران صحابہ کرام ؓ نے قرآن کی ایک آیت کا تذکرہ چھیڑا اور اس کی تفسیر میں ان کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں نبی کریم ﷺ غضب ناک ہو کر باہر نکلے آپ ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور آپ ﷺ مٹی پھینک رہے تھے اور فرما رہے تھے لوگو! رک جاؤ تم سے پہلی امتیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ انہوں نے اپنے انبیاء کے سامنے اختلاف کیا اور اپنی کتابوں کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارا قرآن اس طرح نازل نہیں ہوا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کی تکذیب کرتا ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔
Top