مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6370
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بِهَا الَّذِينَ سَرَقَتْهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الْمَرْأَةَ سَرَقَتْنَا قَالَ قَوْمُهَا فَنَحْنُ نَفْدِيهَا يَعْنِي أَهْلَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْطَعُوا يَدَهَا فَقَالُوا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِخَمْسِ مِائَةِ دِينَارٍ قَالَ اقْطَعُوا يَدَهَا قَالَ فَقُطِعَتْ يَدُهَا الْيُمْنَى فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ أَنْتِ الْيَوْمَ مِنْ خَطِيئَتِكِ كَيَوْمِ وَلَدَتْكِ أُمُّكِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک عورت نے چوری کی جن لوگوں کے یہاں چوری ہوئی تھی وہ اس عورت کو پکڑ کر نبی کریم ﷺ کے پاس لے آے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! اس عورت نے ہمارے یہاں چوری کی ہے اس عورت کی قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم انہیں اس کا فدیہ دینے کے لئے تیار ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دو وہ لوگ کہنے لگے کہ ہم اس کا فدیہ پچاس دینار دینے کو تیار ہیں نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو چناچہ اس کا داہنا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ بعد میں وہ عورت کہنے لگی یا رسول اللہ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج تک اپنے گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو کہ گویا تمہاری ماں نے تمہیں آج ہی جنم دیا ہو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے سورت مائدہ کی یہ آیت نازل فرمائی جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے۔
Top