مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6334
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءًا مَكِيثًا فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَقَالَ سِتٌّ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ مَوْتُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّمَا انْتَزَعَ قَلْبِي مِنْ مَكَانِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةٌ قَالَ وَيَفِيضُ الْمَالُ فِيكُمْ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُعْطَى عَشَرَةَ آلَافٍ فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْنِ قَالَ وَفِتْنَةٌ تَدْخُلُ بَيْتَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ قَالَ وَمَوْتٌ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ وَهُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ لَيَجْمَعُونَ لَكُمْ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ كَقَدْرِ حَمْلِ الْمَرْأَةِ ثُمَّ يَكُونُونَ أَوْلَى بِالْغَدْرِ مِنْكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ قَالَ وَفَتْحُ مَدِينَةٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ سِتٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ مَدِينَةٍ قَالَ قَسْطَنْطِيْنِيَّةُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ وضو کررہے تھے نبی کریم ﷺ نے سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور فرمایا اے میری امت تم میں چھ چیزیں ہوں گی تمہارے نبی کریم ﷺ کا وصال ایسا لگا جیسے کسی نے میرا دل کھینچ لیا ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ ایک ہوئی تمہارے پاس اتنا مال آجائے گا اگر کسی کو دس ہزار بھی دئیے جائیں تو وہ ناراض ہی رہے گا یہ دوسری ہوئی، وہ فتنہ جو گھر گھر میں داخل ہوجائے گا، یہ تیسری ہوئی بکریوں کی گردن توڑ بیماری کی طرح موت یہ چوتھی ہوئی تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح جو عورت کے زمانہ حمل کے بقدر نو مہینے تک تمہارے ساتھ اکٹھے رہیں گے، پھر وہی عہدشکنی میں پہل کریں گے یہ پانچویں چیز ہوئی اور ایک شہر کی فتح، یہ چھٹی چیز ہوئی میں نے پوچھا یا رسول اللہ کون ساشہر؟ فرمایا قسطنطنیہ۔
Top