مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6239
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ نَاعِمٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَجَجْتُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ رَأَيْتُهُ تَيَمَّمَ فَنَظَرَ حَتَّى إِذَا اسْتَبَانَتْ جَلَسَ تَحْتَهَا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ هَذَا الشِّعْبِ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ هَلْ مِنْ أَبَوَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ كِلَاهُمَا قَالَ فَارْجِعْ ابْرَرْ أَبَوَيْكَ قَالَ فَوَلَّى رَاجِعًا مِنْ حَيْثُ جَاءَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ کے آزاد کردہ غلام " ناعم " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو ؓ کے ساتھ حج کیا جب ہم لوگ مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں تھے تو وہ قصداً وارادۃً کسی چیز پر غور سے نظریں جمائے رہے جب وہ چیز واضح ہوگئی جو کہ ایک درخت تھا " تو وہ اس کے نیچے آ کر بیٹھ گئے اور فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم ﷺ کے پاس اس جانب سے ایک آدمی آیا اور سلام کر کے کہنے لگا یا رسول اللہ میں آپ کے ساتھ جہاد کے لئے جانا چاہتا ہوں اور میرا مقصد صرف اللہ کی رضاء حاصل کرنا اور آخرت کا ٹھکانہ حاصل کرنا ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں دونوں زندہ ہیں فرمایا جاؤ اور اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو چناچہ وہ جہاں سے آیا تھا وہیں چلا گیا۔
Top