مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6214
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ قَالَ فَاجْتَمَعْنَا قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا دَلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُحَذِّرُهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ شَدِيدٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ ثُمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ ثُمَّ تَنْكَشِفُ فَمَنْ سَرَّهُ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَأَنْ يُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ قَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قَالَ فَقُلْتُ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَعْنِي يَأْمُرُنَا بِأَكْلِ أَمْوَالِنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَأَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ قَالَ فَجَمَعَ يَدَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَلَى جَبْهَتِهِ ثُمَّ نَكَسَ هُنَيَّةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو ؓ کے پاس پہنچاوہ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے نبی کریم ﷺ نے ایک مقام پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے بعض لوگوں نے خیمے لگا لئے بعض چراگاہ میں چلے گئے اور بعض تیراندازی کرنے لگے اچانک ایک منادی نداء کرنے لگا کہ نماز تیار ہے ہم لوگ اسی وقت جمع ہوگئے۔ نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور دوران خطبہ ارشاد فرمایا کہ مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام (علیہم السلام) گذرے ہیں وہ اپنی امت کے لئے جس چیز کو خیر سمجھتے تھے انہوں نے وہ سب چیزیں اپنی امت کو بتادیں اور جس چیز کو شر سمجھتے تھے اس سے انہیں خبردار کردیا اور اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں رکھی گئی ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کو سخت مصائب اور عجیب و غریب امور کا سامنا ہوگا ایسے فتنے رو نما ہوں گے جو ایک دوسرے کے لئے نرم کردیں گے مسلمان پر آزمائش آئے گی تو وہ کہے گا کہ یہ میری موت کا سبب بن کر رہے گی اور کچھ عرصے بعد وہ بھی ختم ہوجائے گی۔ تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچالیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہوجائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے اور اگر کوئی دوسرا آدمی اس سے جھگڑے کے لئے آئے تو دوسرے کی گردن اڑادو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنا سر لوگوں میں گھسا کر حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتاہوں کیا یہ بات آپ نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی ہے؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا میرے دونوں کانوں نے یہ بات سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے میں نے عرض کیا کہ یہ آپ کے چچازادبھائی (وہ حضرت امیر معاویہ ؓ کو اپنے گمان کے مطابق مرادلے رہا تھا جب کہ حقیقت اس کے برخلاف تھی) ہمیں غلط طریقے سے ایک دوسرے کا مال کھانے اور اپنے آپ کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کا مال غلط طریقے سے نہ کھاؤ یہ سن کر حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے اپنے دونوں ہاتھ جمع کر کے پیشانی پر رکھ لئے اور تھوڑی دیر کو سر جھکالیا پھر سر اٹھا کر فرمایا کہ اللہ کی اطاعت کے کاموں میں ان کی بھی اطاعت کرو اور اللہ کی معصیت کے کاموں میں ان کی بھی نافرمانی کرو۔
Top