مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6102
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي رَوَّادٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْحَجَّ زَمَانَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذَنْ أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ فَانْطَلَقَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ لَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ أَحْرَمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ ثُمَّ رَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ جس زمانے میں حجاج نے حضرت ابن زبیر ؓ پر حملہ کیا تھا حضرت ابن عمر ؓ حج کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو کسی نے ان سے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے اگر میرے سامنے کوئی روکاٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے پھر انہوں نے مقام قدیر سے ہدی کا جانور خریدا اور مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے وہاں پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ اضافہ نہیں کیا قربانی کی اور نہ ہی حلق یاقصر کرایا اور دس ذی الحجہ تک کسی چیز کو بھی اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو انہوں نے قربانی کی اور حلق کروایا اور یہ رائے قائم کی کہ وہ حج اور عمرے کا طواف آغاز ہی میں کرچکے ہیں اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔
Top