مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6093
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي أَحْسِبُهُ قَالَ جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا وَجَعَلَ خَالِدٌ بِهِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا قَالَ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرًا حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمًا أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ قَالَ فَقَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ صَنِيعَ خَالِدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو غالباً بنو جذیمہ کی طرف بھیجا انہوں نے وہاں پہنچ کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی وہ لوگ صاف لفظوں میں یہ تو نہیں کہہ سکے کہ ہم نے اسلام قبول کرلیا البتہ وہ یہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنا دین بدل لیا (لفظ صبأنا کا معنی بےدین ہونا ہے) حضرت خالد بن ولید ؓ نے انہیں قیدی بنانا اور قتل کرنا شروع کردیا اور ہم میں سے ہر آدمی کے حوالے ایک ایک قیدی کر دیاجب صبح ہوئی تو حضرت خالد ؓ نے حکم دیا کہ ہم سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کردے میں نے کہا کہ میں تو اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی ایسا کرے واپسی پر لوگوں نے حضرت خالد ؓ کے اس طرز عمل کا نبی کریم ﷺ سے تذکرہ کیا نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا اے اللہ خالد نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔
Top