حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے ساتھ حضرت ابی بن کعب ؓ کو لے کر کھجوروں کے اس باغ میں گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا نبی کریم ﷺ جب اس باغ میں داخل ہوئے تو ٹہنیوں کی آڑ میں چھپتے ہوئے چلنے لگے نبی کریم ﷺ یہ چاہتے تھے کہ چپکے سے جا کر ابن صیاد کی کچھ باتیں قبل اس کے کہ وہ نبی کریم ﷺ کو دیکھے سن لیں ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا کچھ گنگنا رہا تھا ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھ لیا کہ وہ ٹہنیوں اور شاخوں کی آڑ لے کر چلے آ رہے ہیں تو فوراً بول پڑی صافی (یہ اس کا نام تھا) یہ محمد ﷺ آ رہے ہیں یہ سنتے ہی وہ کود کر بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر وہ عورت اسے چھوڑ دیتی ( اور میرے آنے کی خبر نہ دیتی) تو یہ اپنی حقیقت ضرور واضح کردیتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔