مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6075
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَهُوَ غُلَامٌ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْتِيكَ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِطَ لَكَ الْأَمْرُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا وَخَبَأَ لَهُ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَا يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى وَجَدَ ابْنَ صَيَّادٍ غُلَامًا قَدْ نَاهَزَ الْحُلُمَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مُعَاوِيَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کرام ؓ کے ساتھ جن میں حضرت عمر ؓ بھی تھے نبی کریم ﷺ ابن صیاد کے پاس سے گذرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خود بھی وہ بچہ ہی تھا اسے نبی کریم ﷺ کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نے اس کی پشت پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ کیا آپ میرے متعلق اللہ کا پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ پھر نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کیا آتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس ایک سچا اور ایک جھوٹا آتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تجھ پر معاملہ مشتبہ ہوگیا پھر فرمایا میں نے اپنے دل میں تیرے لئے ایک چیز چھپائی ہے بتا وہ کیا ہے؟ (نبی کریم ﷺ نے آیت قرآنی یوم تاتی السماء بدخان مبین) اپنے ذہن میں چھپائی تھی) ابن صیاد کہنے لگاوہ دخ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہی دجال ہے تو تمہیں اس پر قدرت نہیں دی جائے گی اور اگر یہ وہی دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کیا فائدہ؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top